اقسام سجدہ کتنے ہیں ؟ نیز انکے احکام کیا ہیں؟


السلام علیکم ورحمة الله وبرکاتہ۔
کیا فرماتے ہیں علمائے اکرام اس مسٸلہ پر کہ۔ سجدۂ تعظیمی کرنا کیسا ہے اور سجدہ کی۔ کتنی قسمیں ہیں اور قبر پر سجدہ کرنا کیسا ہے  حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی السائل۔حافظ محمد سعید احمد گجرات 

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ
الجواب اقسام سجدہ دو ہیں (١)سجدہ تحیت ، یعنی کسی شخص یا کسی مزار وغیرہ کو تعظیما احتراما سجدہ کرنا یہ ناجائز حرام ہے (اسکو سجدہ تعظیمی بھی کہتے ہیں)
(٢)سجدہ عبادت ، یہ سجدہ غیراللہ کے لیۓ جو کفر ہے  علامہ مفتی احمد یار خاں نعیمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں👇
سجدہ دو طرح کا ہوتا ہے سجدہ   تحیت اور سجدہ عبادت سجدہ تحیت تو کسی کو ملاقات کے وقت سجدہ کرنا اور سجدہ عبادت کسی کو خدا یا خدا کی طرح جان کرنا سجدہ عبادت غیر اللہ کو کرنا شرک ہے کسی نبی کے دین میں جائز نہ ہوا کیونکہ ہر نبی توحید لائے شرک کسی نے نہیں پھیلایا سجدہ تحیت زمانہ آدم علیہ السلام سے حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے زمانے پاک تک جائز رہا فرشتوں نے حضرت آدم کو سجدہ (تعظیمی) کیا حضرت یعقوب علیہ السلام اور برادران حضرت یوسف نے یوسف علیہ السلام کو کیا (تفسیر البیان پ ١٢ س ہود)

(زیر آیت قِیْلَ بُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ س ھود آیت ٤٤) میں حضرت ابو العالیہ سے ایک روایت نقل کی ہے کہ زمانہ نوح علیہ السلام میں شیطان نے توبہ کرنی چاہی تو حضرت نوح علیہ السلام کو من جانب اللہ حکم ہوا کہ شیطان سے کہو کہ حضرت آدم کی قبر کو سجدہ (تعظیمی)  کرے شیطان بولاجب میں نے آدم علیہ السلام کو زندگی میں نہ کیا تو ان کی قبر کو کیا کروں گا پھر اسلام نے اس سجدہ تحیت کو حرام فرمادیا لہذا اگر کوئی مسلمان کسی آدمی کو سجدہ تحیت کرے تو گنہگار ہے مجرم ہے حرام کا مرتکب ہےمگر مشرک یا کافر نہیں۔ (جاء الحق صفحہ٣٦٩) (ادبی دنیا مٹیا محل دھلی)
خلاصہ کسی بھی بنی ،صحابی ،  ولی ، پیر ، فقیر یا کسی معظم شخص یا مزارات وغیرہ کو سجدہ کرنا اگر بنیت عبادت ہے تب و کفر و شرک ہے اور اگر بنیت تعظیم ہے تو اشد حرام ہے آج کل جاہل صوفیوں میں یہ جہالت عام ہے ان کا کوٸی جاہل مرید آتا ہے اپنی پیشانی و ناک کو رگڑتاہے (مع ذاللہ) اور اسکو قدم بوسی سے تعبیر کرتے ہیں حالانکہ وہ سجدہ ہی ہے جو حرام حرام حرام ہے۔  سیدی اعلی حضرت قدس سرہ نے و دیگر فقہإ کرام نے بقدر رکوع غیراللہ کے سامنے جھکنے کو بھی ناجاٸز قرار دیا ہے 
  
واللہ تعالیٰ اعلم۔
✍️کتبـہ حـضـرت عـلامـہ ومـولانا قـاری مـحـمّـد عبـیـداللہ صـاحـب قـبلـہ مـدظـلـہ الـعـالـی والـنـورانـی۔خـادم الـتـدریـس مـدرسـہ دارارقـم مـحـمـودیـہ مـیـر گـنـج بـریـلـی شـریـف یـوپـی الـھـنـد۔

شائع کردہ- المنتظمین۔کـنزالایمـان فقہـی گـروپ محمّـد رضـا برکاتی نیپال
 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے