نمازی کے آگے سے گزرنا کیسا ہے؟


السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ 
 کیا فرماتے ہیں علماۓ دین اس مسٸلے کے بارے میں کہ ایک شخص نماز پڑھ رہا تھا تو ایک شخص اس نمازی کے آگے سے گزر گیا جب اس سے نمازی نے پوچھا آپ میرے آگے سے کیوں گزرے جواب ملا کہ تین صفوں کے بعد نمازی کے آگے سے گزرنا شریعت میں جاٸز ہے حضرت قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب ارسال فرماٸیں ساٸل محسن رضا یو پی

وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ 
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ
 اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
    بکر کا قول درست نہیں اس لئے کہ نمازی کے آگے سے گزرنا جائز نہیں اگر کوئی شخص مکان یاچھوٹی مسجد میں نمازپڑھ رہا ہو اور اس کے آگے کوئی آڑ یعنی سترہ کی مقدار کوئی چیز نہ ہو تو دیوارِ قبلہ تک نمازی کے آگے سے گزرنا جائز نہیں البتہ اگر درمیان میں کچھ حائل ہو تو گزر سکتا ہے یا پھر صحرا یا مسجد میں بلا سترہ نماز پڑھ رہا ہے تو سجدے کی جگہ کے آگے سے بھی گزر سکتا ہے اس کے اندر سے گزرنا حرام ہے  لیکن کوئی شخص پہلے ہی نمازی کے آگے بیٹھا ہو اور وہ اٹھ کردائیں بائیں چلا جائے  تو اس کی ممانعت نہیں ہے

نمازی کے آگے سے گزرنے کے بارے میں حدیث پاک میں ہے قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لويعلم المآربين يدی المصلی ماذاعليه لكان ان يقف اربعين خيراله من ان يمربين يديه قال ابوالنضر لاادری قال اربعين يومااوشهرا اوسنة 
ترجمہ۔۔ اگرنمازی کے آگے سے گزرنےوالا جانتاکہ اس پر کیا گناہ ہے تو وہ نمازی کے آگے سے گزرنے سے چالیس کی مقدار کھڑا ہونے کو بہتر جانتا، ابونضر (راوی) فرماتے ہیں میں نہیں جانتا کہ آپ نے چالیس دن فرمایا یا چالیس مہینے یا چالیس سال فرمایا (صحیح مسلم شریف کتاب الصلاۃ،باب نمازی کے آگے سے گزرنے کی ممانعت کے بیان جلد1،صفحہ 431) 

 سرکار اعلی حضرت امام احمد رضاخان علیہ رحمہ ارشاد فرماتے ہیں کہ نماز اگر مکان یاچھوٹی مسجد میں پڑھتا ہو تو دیوار قبلہ تک نکلنا جائز نہیں، جب تک بیچ میں آڑ نہ ہو اور صحرا یا بڑی مسجد میں پڑھتا ہو تو صرف موضع سجود تک نکلنے کی اجازت نہیں اس سے باہر نکل سکتا ہے- موضع سجود کے یہ معنیٰ ہے کہ آدمی جب قیام میں اہل خشوع و خضوع کی طرح اپنی نگاہ خاص جاۓ سجود پر جماۓ یعنی جہاں سجدے میں اس کی پیشانی ہوگی تو نگاہ کا قاعدہ ہے کہ جب سامنے روک نہ ہو تو جہاں جماۓ وہاں سے کچھ آگے بڑھتی ہے جہاں تک آگے بڑھ کر جاۓ وہ سب موضع سجود میں ہے اس کے اندر نکلنا حرام ہے اور اس سے باہر جائز (فتاوی رضویہ،جلد7، صفحہ 257 مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاهور)

    مزید ارشاد فرماتے ہیں عام مساجد اگرچہ دس ہزار گز مکسر ہوں مسجد صغیر ہیں اور ان میں دیوارِ قبلہ تک بلا حائل مرورنا جائز (فتاوی ر ضویہ جلد7 صفحہ258 مطبوعہ رضافاؤنڈیشن،لاهور)

     واللہ اعلم
غلام حضور تاج الشریعہ محمد راحت رضا نپالی استاد جامعہ غوثیہ ضیاء العلوم بابا گنج کریم گاوں

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے