قربانی کا گوشت صرف رشتہ داروں کو کھلانا کیسا ہے


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید کا کہنا ہے کہ قربانی کا گوشت صرف اپنے رشتہ داروں کو کھلانے سے قربانی ادا ہوجائے گی تو کیا ایسا کرنا درست ہوگا یا نہیں؟اگر ممکن ہوتو مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی سائل، عبداللہ قادری ضلع بہرائچ شریف یوپی
(پیغام مسلک اعلی حضرت) 

وعلیکم السلام ورحمۃ الله و برکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوھاب
قربانی کا گوشت صرف اپنے رشتہ داروں کو کھلانے سے بھی قربانی ادا ہوجائے گی، اور ایسا کرنا درست ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ قربانی کے گوشت کے تین حصے کرے، ایک حصہ فقیروں کے لیے، ایک حصہ دوست و احباب کے لیے اور ایک حصہ اپنے اہل خانہ کے لیے رکھے، 

بہار شریعت میں ہے :
قربانی کا گوشت خود بھی کھا سکتا ہے اور دوسرے شخص غنی یا فقیر کو دے سکتا ہے کھلا سکتا ہے بلکہ اس میں سے کچھ کھا لینا قربانی کرنے والے کے لیے مستحب ہے، بہتر یہ ہے کہ گوشت کے تین حصے کرے ایک حصہ فقرا کے لیے اور ایک حصہ دوست و احباب کے لیے اور ایک حصہ اپنے گھر والوں کے لیے، ایک تہائی سے کم صدقہ نہ کرے، اور کل کو صدقہ کر دینا بھی جائز ہے اور کل گھر ہی رکھ لے یہ بھی جائز ہے، تین دن سے زائد اپنے اور گھر والوں کے کھانے کے لیے رکھ لینا بھی جائز ہے اور بعض حدیثوں میں جو اس کی ممانعت آئی ہے وہ منسوخ ہے، اگر اس شخص کے اہل و عیال بہت ہوں اور صاحب وسعت نہیں ہے تو بہتر یہ ہے کہ سارا گوشت اپنے بال بچوں ہی کے لیے رکھ چھوڑے" (بہارشریعت بحوالہ عالمگیری ،جلد سوم حصہ ١٥ صفحہ ٣٤٧، قربانی کا بیان)

والله تعالى اعلم بالحق والصواب 
محمد اقبال رضا خان مصباحی 
سنی سینٹر بھنڈار شاہ مسجد پونہ
٢٩،ذو القعدۃ ١٤٤٥ھ / ٧،جون ٢٠٢٤ء ،بروز جمعہ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے