بوقت قربانی رخ کس طرف ہونا چاہیئے؟


 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسٸلہ ذیل میں ہےکہ دوران قربانی ذبح کرنے والے کا رخ کس طرف ہونا چاہیے؟ اور جانور کا رخ کس طرف ہونا چاہیے؟ سائل، آصف رضا بنارس 

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوھاب 
ذبح کرنے والے  اور جانور دونوں کا رخ قبلہ کی طرف ہونا چاہیے، فتاوی رضویہ میں ہے :
سنت متوارثہ آن ست کہ روئے خود و روئے ذبیحہ ہر دو سوئے قبلہ کند، وسر ذبیحہ در بلاد ما کہ قبلہ سوئے مغرب ست جانب جنوب بود تاذبیحہ بر پہلو چپ خودش خوابیدہ باشد، وپشت او جانب مشرق، تاروئے سمت قبلہ بود، وذابح پائے راست خود برصفحہ راست گردنش نہادہ ذبح کند، اگر توجہ یا توجیہ بہ قبلہ ترک کند مکروہ است، اورا گر بر پہلوئے راستش خواباند نزد بعض اجلہ ائمہ مالکیہ حرام گردد، خوردنش روانبود پس احتراز ازاں مناسب و مؤکد ترشد خروجا عن الخلاف، 
ترجمہ، سنت یہ چلی آرہی کہ ذبح کرنے والا اور جانور دونوں قبلہ رو ہو، ہمارے علاقہ میں قبلہ مغرب میں ہے اس لئے سر ذبیحہ جنوب کی طرف ہونا چاہئے تاکہ جانور بائیں پہلوں لیٹا ہو اور اس کی پیٹھ مشرق کی طر ف ہو تاکہ ا س کا منہ قبلہ کی طرف ہوجائے، اور ذبح کرنے والا اپنا دایاں پاؤں جانورکی گردن کے دائیں حصہ پر رکھے اور ذبح کرے اور خود اپنا یا جانور کا منہ قبلہ کی طرف کرنا ترک کیا تو مکروہ ہے، اگر جانور دائیں پہلو لٹایا تو بعض اجلہ ائمہ مالکی کے نزدیک حرام ہوجائے گا اور ا س کاکھانا جائز نہ ہوگا، لہذا اس سے پرہیز میں تاکید ہے تاکہ خلاف سے بچایا جائے، (فتاوی رضویہ مترجم جلد ٢٠ صفحہ ٢٠٧/ ٢٠٨،مسئلہ نمبر ٧٤)

والله تعالى اعلم بالحق والصواب
محمد اقبال رضا خان مصباحی
سنی سینٹر بھنڈار شاہ مسجد پونہ وجامعہ قادریہ کونڈوا پونہ
١٢،ذی الحجہ ١٤٤٥ھ /١٩،جون ٢٠٢٤ء بروز بدھ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے