کیا ثعلبہ منکر زکوۃ پہلے صحابی تھا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ثعلبہ منکر زکوۃ کا پورا واقعہ کیا ہے کیا وہ پہلے صحابی تھا یا نہیں اور اس کی پوری تفصیل کس کتاب میں ہے یہ بھی عنایت فرمائے اور کیسے وہ منافق ہوا یہ بھی ارشاد فرمائیں سائل محمد ارشاد القادری مقام سرکھولی تھانہ پر سونی ضلع سیتا مڑ ہی بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
ثعلبہ منکر زکات وہ پہلے ہی سے منافق تھا اسی لئے تو اس کی توبہ قبول نہیں ہوئی پھر کئب تفسیر میں اس کا واقعہ بیان کرتے ہوئے مفسرین نے ایک شخص کا نام لکھا ہے ۔ اللہ کا فرمان ہے
وَ مِنْهُمْ مَّنْ عٰهَدَ اللّٰهَ
اور ان میں کچھ وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا ہوا ہے- شانِ نزول ۔ ایک شخص ثعلبہ نے رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے درخواست کی کہ اس کے لئے مالدار ہونے کی دعا فرمائیں۔ حضور اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا :اے ثعلبہ تھوڑا مال جس کا تو شکر ادا کرے اس بہت سے بہتر ہے جس کا شکر ادا نہ کرسکے۔ دوبارہ پھر ثعلبہ نے حاضر ہو کر یہی درخواست کی اور کہا اسی کی قسم جس نے آپ کو سچا نبی بنا کر بھیجا کہ اگر وہ مجھے مال دے گا تو میں ہر حق والے کا حق ادا کروں گا ۔حضورِاقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دعا فرمائی، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اس کی بکریوں میں برکت فرمائی اور اتنی بڑھیں کہ مدینہ میں ان کی گنجائش نہ ہوئی تو ثعلبہ ان کو لے کر جنگل میں چلا گیا اور جمعہ و جماعت کی حاضری سے بھی محروم ہوگیا۔ حضور پُرنور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس کا حال دریافت فرمایا تو صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم نے عرض کیا کہ اس کا مال بہت کثیر ہوگیا ہے اور اب جنگل میں بھی اس کے مال کی گنجائش نہ رہی۔ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ ثعلبہ پر افسوس پھر جب حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے زکوٰۃ کے وصول کرنے والے بھیجے تو لوگوں نے انہیں اپنے اپنے صدقات دئیے، جب ثعلبہ سے جا کر انہوں نے صدقہ مانگا اس نے کہا یہ توٹیکس ہوگیا، جاؤ میں پہلے سوچ لوں۔ جب یہ لوگ رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں واپس آئے تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان کے کچھ عرض کرنے سے قبل دو مرتبہ فرمایا ، ثعلبہ پر افسوس۔ اس کے بعد یہ آیت نازل ہوئی پھر ثعلبہ صدقہ لے کر حاضر ہوا تو سرورِ عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کے قبول فرمانے کی ممانعت فرما دی، وہ اپنے سر پر خاک ڈال کر واپس ہوا۔ پھر اس صدقہ کو خلافت صدیقی میں حضرت ابوبکر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس لایا انہوں نے بھی اسے قبول نہ فرمایا۔ پھر خلافت فاروقی میں حضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس لایا انہوں نے بھی قبول نہ فرمایا اور خلافتِ عثمانی میں یہ شخص ہلاک ہوگیا۔(مدارک، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۷۵، ص۴۴۶، ملتقطاً)
ثعلبہ کی توبہ کیوں قبول نہ ہوئی؟
ثعلبہ کی توبہ اس لئے قبول نہیں ہوئی کہ اس کا توبہ کرنا اور رونا دھونا دل سے نہ تھا بلکہ لوگوں کے درمیان اس کے مردود ہونے کی وجہ سے جو ذلت ہورہی تھی وہ اس سے بچنے کیلئے واویلا کررہا تھا تو چونکہ توبہ صدقِ دل سے نہ تھی اس لئے مقبول نہ ہوئی۔ (تفسیر صراط الجنان)
میرے علم کے مطابق وہ پہلے ہی سے منافق تھا ۔ اس بابت مکمل تفصیل تفسیر ابن کثیر تفسیر روح المعانی تفسیر نعیمی تفسیر تبیان القرآن وغیرہم کا مطالعہ کریں۔
والله ورسوله أعلم بالصواب
كتبه محمد مجیب قادري لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال
16/06/2024
0 تبصرے