زانی کے ہاتھ کا کھانا پینا کیسا ہے ؟


 السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
علمائے کرام و مفتیان دین کیا فرماتے ہیں مسئلہ ذیل کے بارے میں کی زانی کے ہاتھ کا کھانا پینا کیسا ہے جواب عنایت فرمائیں نوازش ہو گی؟ سائل. صدام حسین مقام.  وزیرگنج ضلع گونڈہ


وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب:زانی کے ہاتھ کا کھانا جائز و درست ہے اور زنا کرنے کی وجہ سے زانی کے ہاتھ کا کھانا، پینا کا مال وطعام پر کیا اثر ہے اور عالم مقتدا کو بے ضرورت اس سے احتراز بہتر ہے کہ زنا کرنا گناہِ کبیرہ اخبث واکبر ہے۔ جیسا کہ فتاوی رضویہ شریف میں ہے کہ زانی، شرابی ، سود خوار کے یہاں کھانا خلاف اولٰی ہے مگر وہ کافر نہیں۔ (فتاوی رضویہ جلد 21 صفحہ نمبر 646 دعوت اسلامی)

اور اعلٰی حضرت ایک اور مقام پر لکھتے ہیں کہ جو چیز بعینہٖ سود میں آئی ہو مثلا گیہوں یا چاول، اس کا کھانا بلا شبہہ حرام ہے۔ او ر اگر سود کے روپے سے خریدی گئی یوں کہ وہ روپیہ دکھا کر کہا گیا کہ اس کے بدلے دے دے اور پھر وہی روپیہ قیمت میں دے دیا تو یہ چیز بھی ناجائز ہوگئی، اور اگر ایسا نہیں تو حرمت نہیں، مگر سود خوار کے یہاں کھانے سے احترازمناسب ہے۔ اور شبہہ کے مال سے زیادہ احتراز چاہئے مگر حرمت نہیں جب تک معلوم نہ ہو،
بہ ناخذ مالم نعرف شیئا حراما بعینہ ہندیۃ ۱؎ عن الذخیریۃ عن محمد رحمہ ﷲ تعالٰی۔

  ہم اسی کو اختیار کرتے ہیں جب تک کسی معین چیز کے حرام ہونے کو نہ پہچانیں، ہندیہ (فتاوٰی عالمگیری) میں ذخیرہ کے حوالے سے امام محمد رحمہ اللہ تعالٰی سے مروی ہے۔ (حوالہ فتاوی رضویہ جلد 21 صفحہ نمبر 658 دعوت اسلامی)

لہذا معلوم ہوا کہ جو چیز بعینہٖ زانی کے حرام کامی میں آئی ہو مثلا گیہوں یا چاول، اس کا کھانا بلا شبہہ حرام ہے۔ اگر یہ سب نہیں ہے تو کھانا خلاف اولی ہے۔ 

واللہ تعالیٰ اعلم
از قلم فقیر محمد اشفاق عطاری

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے