کیا گائے بھینس کا گوشت حضور ﷺ نے خود تناول فرمایا ہے؟


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
علمائے کرام سے ایک سوال ہےکہ بیف (حلال بڑے جانوروں) کا جیسے گائے بھینس وغیرہ کا گوشت کھانا سنت سے ثابت ہے یا نہیں کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کبھی تناول فرمایا ان کے تعلق سے حدیث پاک میں کیا فرمایا گیا علمائے کرام کی بارگاہ میں ادب کے ساتھ عرض ہے کہ اس کا جواب عنایت فرمائے؟ ســائل : انـور رضا کراڑ مہاراشٹرا
 
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ 
بسـم اللـہ الرحـمٰن الرحـیم
الجــواب بعون الملک الوہاب
سب سے پہلے آپ یہ جان لیں کہ شریعت مطہرہ میں گائے بھینس وغیرہ کی گوشت کھانے کی اجازت ہے، (کھانا جائز ہے) اس میں کوئی مضائقہ نہیں، اور یہ حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سنت بھی ہے۔ اور قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔ 

جیسا کہ اللہ عزوجل قرآن عظیم میں فرماتا ہے۔  ھَل اںتاکَ حديث ضيف إبراهيم المکرمين ادخلوا عليه فقالوا یعنی، کیا آئی تیرے پاس خبر ابراہیم کے عزت دار مہمانوں کی، جب دو اس کے پاس آئے بولے، سلما قال سلم قوم منكرون فراغ إلى أهله فجاء، بعجل سمین ( دوسری جگہ فرمایا : " بعجل حَنِیذٍ سلام کہا سلام انجانے لوگ ہیں پھِر جلدی کرتا اپنے گھر گیا سو اُن کے کھانے کو لے آیا ایک فربہ بچھڑا بھنا ہوا (پارہ ٢٦ ، سورہ الذّٰریٰت آیت ۲۳)

اب رہا کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم۔ نے گائے کی گوشت خود تناول فرمایا ہے یا نہیں ،تو اسی کے متعلق سوال کے جواب میں حضور اعلیٰ حضرت امام احمد  رضا خان محقق بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ، احادیث سے ثابت ہے کہ حضور ﷺ اپنے ازواجِ مطہرات کی طرف سے گائے قربانی کی اور قربانی کا گوشت کھانے کو حکم فرماتے، مگر خود حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم تناول  فرمایا یا نہیں اس بارے میں کوئی تصریح حدیث اس وقت پیش نظر نہیں۔ مزید فرماتے ہیں،حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے گائے کی قربانی فرمائی  اور اس کے کھانے کھلانے کا حکم فرمایا خود بھی ملاحظہ فرمایا یا نہیں  اس کا ؂ ثبوت نہیں،دنیا کی ہزاروں نعمتیں ہیں کہ حضور ﷺ نے قصداً تناول نہ فرمائی،گوشت گاؤ کی مزمت میں جو حدیث بیان کی جاتی ہے وہ صحیح نہیں۔
 
اور حضور شہزادۂ اعلیٰ حضرت حجتہ الاسلام علامہ حامد رضا خان علیہ الرحمۃ والرضوان اس پر حاشیہ لکھا ہے کہ  حدیث مسلم کتاب الزکٰوۃ   میں ہے کہ گوشت گاؤ بریرہ رضی اللہ عنہا کیلئے صدقہ میں آیا وہ حضور کے پاس لایا گیا اور حضور سے عرض کیا گیا یہ صدقہ ہے بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا  کیلئے اس کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے۔ اس سے بظاہرہ تناول فرمانا معلوم ہو رہا ہے۔ لیکن اب حقیقت کیا ہے خدا ہی جانے۔ (فتاوی رضویہ شریف جلد (۲۰) صفحہ( ۳۲۰/ تا ۳۲۱ ) مکتبہ۔ رضا فاؤنڈیشن لاہور)

واللــہ تــــــعالیٰ اعلـم بالصــواب
کتبـــــہ؛ محمد ارباز عـالم نظـــــامی ترکپٹی کوریاں کشی نگر یوپی الھـند

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے