اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
علمائے کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ عورتوں کو لپسٹک اور نیل پالش لگانا جائز ہے یا نہیں؟ بحوالہ جواب سے نواز دیجیے المستفتی :۔ غلام یسین عطاری گجرات
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
بسـم اللـہ الرحـمٰن الرحـیم
الجــوابــــــــــ بعون الملک الوہاب
لپسٹک و نیل پالش میں اگر حرام اشیاء کی آمیزش ہوتو اس کا استعمال مسلمہ عورتوں کو کرنا ناجائز و حرام ہے، اور اُسکے لگے رہنے کی صورت میں غسل و وضو بھی صحیح نہی ہوگا۔ اور جب غسل و وضو صحیح نہیں ہوگا۔ تو نماز بھی نہیں ہوگی۔ہاں اگر لپیسٹک و نیل پالش کے ساتھ اس کا فارمولہ ہو جس سے پوری طرح سے یہ معلوم ہوکہ اس میں ناپاک و حرام اشیاء نہ ہوتو عورتوں کا اپنے شوہروں کیلئے لگانا جائز ہے، اور یہ زینت فقط شوہروں کے سامنے ہی ظاہر کریں کسی اجنبی مردوں کے سامنے ظاہر نہ کرے ،اور غیر شادی شدہ عورت لپسٹک اس شرط پر لگا سکتی ہے کہ وہ کسی اجنبی پر ظاہر نہ کرے، تو جائز ہے۔ کہ یہ سامان زینت کے ہے۔
جیسا کہ لپسٹک و نیل پالش کے متعلق،حضرت علامہ مفتی محمد عبد الواجد قادری علیہ الرحمۃ والرضوان، تحریر فرماتے ہیں کہ۔لیپ سٹیک اور ناخن پالش (LIP STICK + NAGELLAK ) جن میں حرام اور ناپاک اشیاء کی آمیزش ہو ان کا استعمال مسلمہ عورتوں کے لئے حرام ہے اور ان کے لئے رہنے کی صورت میں نہ وضو صحیح ہو نہ غسل اور نہ نماز ...... ہاں اگر لیپ اسٹیک اور نیل پالش کے ساتھ اس کا فارمولہ بھی موجود ہو جس سے ظن غالب (ملحق بہ یقین) ہو کہ اس میں کوئی ناپاک اور حرام اشیاء کی ملاوٹ نہیں ہے تو اس کا استعمال عورتوں کے لئے جائز ہے کہ وہ سامان زینت ہے اور عورتوں،کو زینت روا ہے۔ پھراگر لیپ اسٹیک اور ناخن پالش کا جرم (حسم ، پانی کے بہاؤ کو نہ روکے اور وہ لبوں اور ناخنوں پر موجود ہوتو وہ عورتوں کے لئے مانع وضو و غسل نہیں ہوتا
چاہئے کیونکہ لیپ سٹیک اور نیل پالش کا وہی حکم ہے جو مہندی اور مہندی کے جرم کا ہے
جیسا کہ اعلیٰحضرت امام اہلسنت فاضل بریلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے تعلقات شامی میں سُرمہ کے جرم کے مہندی کے جرم کی طرح بدلالتہ النص ثابت فرمایا (باب الفرائض الغسل،جلد اوّل میں ہے، لايمنع الطهارة خرذباب، مکھّی اور پسو کی بیٹ نیز مہندی اگر اگرچہ جسم دار وبرغوت لم يصل الماءتحته، ہو جس کے نیچے پانی نہ پہنچے مانے طہارت نہیں، وحناء ولوجرمه به يفتی۔اھ اس پرفتوی ہے ۔ یہ آسانی زینت کے سبب عورتوں کو دی گئی ہے ورینسل کا اطلاق از روئے اصطلاح فقہی اس پر صادق نہیں آتا ۔ بعض علماء محققین کے نزدیک ناخن پالش پینٹ کی طرح ہے جسمیں میں سرایت ونفوذ کی صلاحیت نہیں ہے
لہذا وہ وضو و غسل کے عدم صحت کا حکم دیتے ہیں اور یہ پر ظاہرکہ اختلاف علماء سے بچنا اولی ہے۔ پس احتیا اسی میں ہے کہ ایسی چیزوں کا استعمال ہی نہ کیا جائے آدمی دغدغہ میں مبتلا ہو۔ (فتاوی یورپ، كتاب الطهارة صفحہ،(۱۰۶/تا ۱۰۸) مکتبہ جام نور ، دہلی) (ایسا ہی سراج الفقہاء کے دینی مجالس میں بھی ہے ، کتاب الحظر والاباحۃ، صفحہ (۱۴۴) مکتبہ انجمن اسلامیہ پڈرونہ ضلع کشی نگر)
تنبیـــــہ: اس دور زمانہ میں طرح طرح کے لپسٹک و نیل پالش و دیگر چیزیں نکلی ہیں۔ اور بعض ذرائع سے بھی اور سننے میں بھی آتا ہے کہ ہے کہ ان سب چیزوں میں خنزیر کی چربی و اسپرٹ (شراب) الکوحل و دیگر اشیاء کی آمیزش بھی شامل رہتی ہے جو کہ امتیاز کرنا بڑا مشکل ہوتا ہے کہ کس میں کس کی آمیزش ہے۔ اسلئے حتی الامکان مسلمہ عورتیں، ان سب چیزوں سے گریز و پرہیز کریں توہی بہتر ہے، ہاں اگر مکمل طور پے امتیاز ہو جائے تو لگا سکتے ہیں۔کوئی حرج نہیں۔
واللــہ تــــــعالیٰ اعلـم بالصــواب
کتبـــــہ؛ محمد ارباز عالم نظــــــامی ترکپٹی کوریاں کشی نگر یوپی الھـــــــــند
✅الجـــواب صحیح
حضرت علامہ مفتی محمد امیــر اللہ صاحب قبلـہ
0 تبصرے