لنگڑے جانور کی قربانی کرنا کیسا ہے؟


اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللّٰـهِ وَبَرَكاتُهُ‎
 کیا فرما تے ہیں علمائ کرام اس مسئلہ میں ایک جانور پچھلے پیر سے کبھی کبھی تھو ڑا لنگڑا کر چلتا ہے حضرت کیا اسکی قربانی ہو جائگی یا نہیں جواب جلد عنایت فرمایں عین کرم ہوگا؟ الـمـسـتفتی؛ رفیق احمد" کاشی پور اترا کھنڈ

وَعَلَيْكُمُ السَّلَامْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
الجواب بعون الملک الوھاب
مذکورہ جانور کا لنگڑا پن اتنا کم ہے کہ وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ خود چل کر جاتا ہے اور چلنے میں اس پیر کا سہارا بھی لیتا ہے تو ایسے بکرے کی قربانی جائز ہے کیونکہ یہ عیب میں شمار نہیں کیا جائگا اور ایسا لنگڑا جو خود چل کر قربان گاہ تک نہ جا سکتا ہو تو اس کی قربانی جائز نہیں کیونکہ یہ ظاہر فاحش عیب ہے صاحب بہار شریعت علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ لنگڑا جو قربان گاہ تک اپنے پاؤں  سے نہ جاسکے اور اتنا بیمار جس کی بیماری ظاہر ہو اور جس کے کان یا دم یا چکی کٹے ہوں  یعنی وہ عضو تہائی سے زیادہ کٹا ہو ان سب کی قربانی ناجائز ہے ( بہار شریعت جلد 3 حصہ 15 صفحہ 341 قربانی کے جانور کا بیان مطبوعہ دعوت اسلامی )

واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبـہ؛ غلام حضور تاج الشریعہ حضرت مولانا محمد راحت رضا نیپالی صاحب قبلہ، استاد جامعہ غوثیہ ضیاءالعلوم بابا گنج بہرائچ شریف 

✅ الجواب صحیـح
محمد فردوس رضا مصطفائی صاحب قبلہ، بہار

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے