شلوار فولڈ کرکے نماز پڑھنا کیسا ہے؟


سوال نمبر 2856
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے کہ نماز میں شلوار فولڈ کرکے نماز پڑھنا کیسا اور دوسرا یہ کہ اگر شلوار بڑی ہے ٹخنوں تک آجاتی ہے یہاں تک کو ٹخنے چھپ جاتے ہیں تو س صورت میں نماز کا کیا حکم ہوگا؟ مدلل قرآن و احادیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں؟ سائل اسد فریدی پاکستان دارالافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن شرعی سوال و جواب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي علي رسوله الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 

الجواب بعونه تعالى عزوجل 
شلوار فولڈ کرکے نماز پڑھنا مکروہ تحریرمی ہے اس حال میں پڑھی گئی نماز کا اعادہ واجب ہے کہ یہ کف ثوب کپڑا سمیٹنے میں داخل ہے۔ یاد رہے نماز ہو یا غیر نماز شلوار و تہبند ٹخنے سے نیچے از راہ تکبر پننا حرام ہے کہ حدیث پاک میں ہے آقا علیہ السلام نے فرمایا ۔مومن کا تہبند آدھی پنڈلیوں تک ہے اور اس کے اور ٹخنوں کے درمیان میں ہو، اس میں بھی حرج نہیں اور اس سے جو نیچے ہو آگ میں ہے اور ﷲ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نظر نہیں فرمائے گا، جو تہبندکو ازراہِ تکبر گھسیٹے۔ (بہار ح١٦ ص ٤٠٥ مكتبة المدينة)

اگر کوئی از راہ تکبر نہیں پہنتا جیسے پیٹ بڑا ہو کہ خود بار بار ٹخنے کے بیجے  اجاتا ہو پھر وہ عاصی نہیں اور اسی حال میں نماز پڑھ لی پھر بھی کوئ حرج نہیں ہے۔ از راہ تکبر نہ اگرچہ تحنہ چھپ جائے نماز ہوجائے گی ۔ پر فولڈ کرنے پر نماز مکروہ تحریرمی ہوگی ۔ فتاوی رضویہ میں ہے  ثوب کی ایک  صورت یعنی آستینوں کو نصف کلائیوں سے اوپر تک فولڈ  کر کے نماز پڑھنے کے متعلق سوال ہوا ،تو آپ نے جواباً لکھا ضرور مکروہ ہے اور سخت وشدید مکروہ ہے۔ تمام متونِ مذہب میں ہے: ’’کرہ کفہ کپڑوں کو لپیٹنا مکروہ ہے۔ لہذا لازم ہے کہ آستینیں اتار کرنماز میں داخل ہو، اگرچہ رَکعت جاتی رہے اور اگرآستین چڑھی نمازپڑھے، تو اعادہ کی جائے۔ کما ھو حکم صلاۃ ادیت مع الکراھۃ کمافی الدر وغیرہ  ۔ترجمہ:جیسا کہ ہراس نماز کاحکم ہے جوکراہت کے ساتھ اداکی گئی ہو۔ جیسا کہ درمختار وغیرہ میں ہے‘ملتقطاً (فتاویٰ رضویہ، ج 7،ص 309،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

فتاوی خلیلیہ میں ہے شلوار کو اوپر اُڑس لینا یا اس کے پائنچہ کو نیچے سے لوٹ لینا، یہ دونوں صورتیں کفِ ثوب یعنی کپڑا سمیٹنے میں داخِل ہیں اور کف ثوب یعنی کپڑا سمیٹنا مکروہ اور نماز اِس حالت میں ادا کرنا، مکروہِ تحریمی واجب الاعادہ  کہ دہرانا واجب، جبکہ اِسی حالت میں پڑھ لی ہو اور اصل اِس باب میں کپڑے کا خلافِ معتاد استعمال ہے، یعنی اس کپڑے کے استعمال کا جو طریقہ ہے ، اس کے برخلاف اُس کا استعمال۔جیسا کہ عالمگیری میں ہے۔(فتاوی خلیلیہ، ج1،ص246، مطبوعہ ضیاء القرآن پبلی کیشنز)

والله و رسوله صلى الله  عليه وسلم 
كتبه محمد مجيب قادري ١٨ خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن شرعی سوال و جواب ضلع سرہا نیپال
14/11=20022

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے