نمازی کے گود یا پیٹھ پر بچہ آکر بیٹھ جائے تو نماز کا کیا حکم ہے


 

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ الله وَبَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسلئہ ذیل کے بارے میں کہ اگر بچہ نماز پڑھتے وقت سجدے کی حالت میں اوپر بیٹھ جائے تو اب کیا کریں اور یہ بھی ارشاد فرمائیں کہ بعض اوقات بچے کھیل رہے ہوتے ہیں نماز پڑھتے وقت آتے رہتے ہیں اور نماز کی جگہ کھڑے ہو جاتے تو کیا کیا جائے، اور اگر اُن کے  بدن میں نجاست لگی ہوتو کیا حکم ہے یا پیشاب وغیرہ  کردیں تو؟  اور سجدے کی جگہ کھڑا ہو جائے اور کوئی دوسرا وہاں موجود بھی نہ ہو تو کیا کریں؟ سائلہ : کنیز فاطمہ شراوستی 

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجــوابـــ بعون الملک الوہاب
نماز کے دوران اگر بچہ نمازی کے پیٹھ یا گود میں آکر بیٹھ جائے ، اور پیشاب وغیرہ بھی نہ کیا ہوتو اس کی وجہ سے نمازی کے نماز میں کسی طرح کا کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اور اگر بچہ سامنے یا سجدہ کی جگہ آکر بیٹھ جائے یا کھڑا ہو جائے تو اسے ہٹا دیں، البتہ اگر یقینی طور پر معلوم ہو کہ بچے نے پیشاب یا پاخانہ کیا ہوا ہے اور اس کا جسم یا کپڑا ناپاک ہے، تو پھر نماز کی ادائیگی کے متعلق درج ذیل مختلف صورتیں ہوں گی: (۱) پہلی صورت اگر بچہ  سمجھدار ہے، یعنی اس قابل ہے کہ خود گود میں اپنے سہارے رک سکتا ہے، اور وہ آکر نمازی کے پیٹھ یا  گود میں  بیٹھ جائے، تو نماز درست ہو جائے گی، بشرطیکہ نمازی کا بدن یا کپڑے نجاست سے پاک ہو۔ (۲) دوسری صورت، بچہ اتنا چھوٹا ہے کہ وہ گود وغیرہ میں خود نہیں رک سکتا، تو اس صورت میں حامل نجاست یعنی نجاست اٹھائے ہوئے ہونے کی وجہ سے نماز باطل ہو جائے گی، اگرچہ نمازی کا اپنا بدن اور کپڑے نجاست سے بالکل بھی ملوث نہ ہوں۔ (۳) تیسری صورت بچہ چھوٹا ہو یا بڑا، اگر اس کی وجہ سے نمازی کے جسم یا کپڑوں پر نجاستِ غلیظہ (یاد رہے بچہ اگرچہ ایک دن کا ہو، اس کا پیشاب و پاخانہ نجاستِ غلیظہ ہے) لگ جائے، تو ایک درہم سے زیادہ لگنے کی صورت میں نماز باطل ہو جائے گی، ایک درہم کے برابر لگی ہو، تو نماز مکروہ تحریمی و واجب الاعادہ ہو گی اور اس سے کم میں خلافِ سنت ہو گی، جس کا اعادہ بہتر۔ اور یہ احادیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس حال میں نماز ادا فرمائی آپ ﷺ کی گود مبارک میں آپ کی نواسی حضرت امامہ بنتِ زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیٹھی تھیں۔

چنانچہ، صحیح البخاری میں ہے کہ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الأَنْصَارِي :أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ كَانَ يُصَلِّي، وَهُوَ حَامِلٌ أُمَامَةَ بِنْتَ زَيْنَبَ ۔  ترجمہ: یعنی ، حضرت سیدنا ابو قتادۃ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں، نبی کریم  ﷺ نماز ادا فرما رہے تھے اس حال میں کہ آپ امامہ بنت زینب کو اٹھائے ہوئے تھے۔ (صحیح البخاری، کتاب الصلوۃ، جلد اوّل (۱) باب إِذَا حَمَلَ جَارِيَةً صَغِيرَةً عَلَى عُنُقِهِ فِي الصَّلَاةِ صفحہ (۷۷) رقم الحدیث (۵۱۶) مكتبة الرشيد ناشرون) 

اور حضور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان محقق بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان فرماتے ہیں کہ اگر نماز میں بچہ سامنے آکر بیٹھ جائے تو اس کو ہٹا دے اور اگر تخت پر پڑھ رہا ہو اور بچے کے گر جانے کا احتمال ہو تو اس کو گود میں اُٹھالے۔ خود حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے حضرت امامہ بنت زینب رضی اللہ تعالی عنہا کو گود میں لیکر نماز پڑھی۔ مزید تحریر فرماتے ہیں کہ ،اگر بچے کے کپڑے یا بدن میں نجاست لگی ہے اور وہ اس قابل ہے کہ گود میں خود رک سکتا ہے تو نماز جائز ہے کہ بچه حامل نجاست (یعنی نجاست اٹھانے والا) ہے، ورنہ نماز نہ ہوگی کہ اب یہ خود حامل نجاست ہوا۔ (ملفوظات اعلیٰ حضرت حصّہ اول (۱) صفحہ (۱۳۳ تا ۱۳۴) المكتبة المدينة باب المدینه کراچی) 

حاشیہ الطحطاوی علی مراقی الفلاح ہے کہ، فلو جلس صبی علیہ نجاسة فی حجر مصل وھو یستمسک او الحمام المتنجس علی راسہ ،جازت صلاتہ ،لانہ الحامل للنجاسة غیرہ،بخلاف مالو حمل من لا یستمسک حیث یصیر مضافا الیہ فلا یجوز ،ترجمہ یعنی :بچے کے بدن یا کپڑے پر نجاست لگی ہو،اور وہ نمازی کی گود میں آکر بیٹھ جائے اور بچہ اس قابل ہو کہ گود میں خود رُک سکے ،یا نجس کبوتر نمازی کے سر پر بیٹھ گیا تو نماز درست ہے ،کیونکہ اس صورت میں نمازی حامل ِ نجاست نجاست اٹھائے ہوئے نہیں ،البتہ اگر ایسے بچے کو اٹھایا جو خود نہیں رک سکتا یعنی یہ کہا جائے کہ نمازی نے اس کو اٹھایا ہے ،تو نماز درست نہیں ۔ (حاشیہ الطحطاوی علی مراقی الفلاح،کتاب الطھارت،صفحہ (۱۵۸) المكتبة  دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان)

یاد رہے کہ بچے کا پاخانہ پیشاب نجاستِ غلیظہ ہے۔ اور نمازی کے متعلق نجاست غلیظہ کا کیا حکم ہے، اوپر بیان کیا جا چکا ہے۔ مزید معلومات و تفصیل کے لیے، دیکھ سکتے ہیں۔ فتاوی عالمگیری ، کتاب الطھارت، باب النجاسۃ واحکامہ،جلد اوّل (١) ،صفحہ (۵۱)، المكتبة دار الکتب العلمیہ بیروت) اور بہار شریعت جلد اوّل حصّہ دوم ، نجاستوں کا بیان ، نجاست کے متعلق احکام، صفحہ (۳۸۹) المكتبة المدينة باب المدینه کراچی)

 واللــہ تعالیٰ اعلـم بالصــواب
کتبـــــہ: محمد ارباز عالم نظامی ترکپٹی کوریاں کشی نگر یوپی الهند مقیم حال بريده القصم سعودي عربيہ

الجواب صحیح
العبد ابوالفیضان الحاج محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے