ایک نیت سے چار رکعت تراویح کی نماز پڑھنا کیسا ہے


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ الله وَبَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس کے بارے میں اگر کوئی شخص تراویح کی نماز چار رکعت کی نیت کرکے نماز پڑھائے تو کیا نماز پڑھ سکتے ہیں کہ نہیں  جواب عنایت فرمائیں آپ کی مہربانی ہوگی؟ سائل : اکبر رضا قادری مقام گلولہ شراوستی


وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجــوابــــــــــ بعون الملک الوہاب
پڑھ سکتے ہیں۔ لیکن خلاف سنت ہے۔ اس لئے کہ، طریقۂ متوارثہ شروع سے جو طریقہ چلتا آرہا ہے،وہ یہی ہے کہ بیس رکعت تراویح دس سلام کے ساتھ یعنی دو دو رکعت کر کے ادا کی جائے،  اس لیے بہتر و انسب، یہی ہے کہ دو دو رکعت کرکے پڑھی جائے ۔

چنانچہ، حضور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان محقق بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ ،تراویح خود ہی دو رکعت بہتر ہے۔ لانہ ھو المتوارث (کیونکہ طریقۂ متوارثہ یہی ہے ) تنویر میں ہے : عشرون رکعۃ بعشر تسلیمات (بیس رکعتیں دس سلاموں کے ساتھ پڑھائی جائیں) سراجیہ میں ہے : کل ترویحۃ اربع رکعات بتسلیمتین۔ یعنی: ہر ترویحہ چار رکعتوں کا دو سلاموں کے ساتھ پڑھا جائے۔ یہاں تک کہ اگر چار یا زائد ایک نیت سے پڑھے گا تو بعض ائمہ کے نزدیک دو ہی رکعت کے قائم مقام ہوں گی اگرچہ صحیح یہ ہے کہ جتنی پڑھیں شمار ہوں گی جب کہ ہر دو رکعت پر قعدہ کرتا رہا ہو۔ (الفتاوی رضویہ شریف جلد ہفدہم (٧) باب الوتر والنوافل ،صفحہ (۴۴۳ تا ۴۴۴) مکتبہ رضا فاؤنڈیشن لاھور)

والله تعالیٰ اعلـم بالصــواب
⁩کتبہ: محمد ارباز عالم نظامـی
ترکپٹی کوریاں کشی نگر یوپی
الھند مقیم حال بریدہ القصیم
سعودی عربیہ

✔️ ⁩الجواب صحیح
محمد صاحب جان رضا حشمتی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے