اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ الله وَبَرَكاتُهُ
مفتیان کرام کی بارگاہ میں میرا یہ سوال عرض ہے کہ امام صاحب نماز وتر میں دعائے قنوت پڑھے بغیر رکوع میں چلے گئے پھر پیچھے سے کسی نے لقمہ دیا تو امام صاحب لوٹ کر آگئے پھر دعائے قنوت پڑھ کر آخر میں سجدہ سہو کر کے نماز مکمل کرلی تو اس صورت نماز ہوگی یا نہیں؟ حوالے کے ساتھ جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں؟سائل : میر محسن رضا
مفتیان کرام کی بارگاہ میں میرا یہ سوال عرض ہے کہ امام صاحب نماز وتر میں دعائے قنوت پڑھے بغیر رکوع میں چلے گئے پھر پیچھے سے کسی نے لقمہ دیا تو امام صاحب لوٹ کر آگئے پھر دعائے قنوت پڑھ کر آخر میں سجدہ سہو کر کے نماز مکمل کرلی تو اس صورت نماز ہوگی یا نہیں؟ حوالے کے ساتھ جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں؟سائل : میر محسن رضا
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجــواب بعون الملک الوہاب
صورت مسئولہ، میں اگر امام دعائے قنوت بھول کر رکوع میں چلا جائے تو، مقتدیوں کو لقمہ دینے کی اجازت نہیں ہے، عوام اس مسئلے سے غافل ہے لہٰذا پہلے صحیح مسئلہ جانے پھر اس پر عمل کرے، چنانچہ فقیہ ملت حضرت علامہ مفتی محمد جلال الدین احمد امجد علیہ الرحمۃ والرضوان ، اسی طرح کے سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ ،جو شخص دعائے قنوت پڑھنا بھول جائے اور رکوع میں چلا جائے تو اس کے لٸے جائز نہیں کہ وہ دعائے قنوت پڑھنے کے لئے رکوع سے پلٹے بلکہ حکم ہے کہ وہ نماز پوری کرے اور اخیر میں سجدہ سہو کرے۔ پھر اگر خود ہی یاد آجائے اور رکوع سے پلٹ کر دعائے قنوت پڑھے تو اصح یہ ہے کہ برا کیا گنہگار ہوا مگر نماز فاسد نہ ہوئی۔ رد المحتار میں ہے:لو سھا عن القنوت فرکع فانہ لو عاد وقنت لا تفسد علی الاصح اھ۔ مگر صورتِ مستفسرہ میں جب مقتدی نے امرِ ناجائز کے لئے لقمہ دیا تو اس کی نماز فاسد ہوگئی پھر امام اس کے بتانے سے پلٹا اور وہ نماز سے خارج تھا تو امام کی بھی نماز فاسد ہوگئی اور اس کے سبب کسی کی نماز نہیں ہوئی ھکذا فی الکتب الفقھیة۔ (فتاوی فیض الرسول، جلد اوّل (۱) سجدہ سہو کا بیان ،صفحہ (۳۸۶) مکتبہ شبیر برادرز اردو بازار لاہور)
واللــہ تــــــعالیٰ اعلـم بالصــواب
کتبـــــہ: محمد ارباز عالم نظامی ترکپٹی کوریاں کشی نگر یوپی الهند مقیم حال بريده القصم سعودي عربيہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجــواب بعون الملک الوہاب
صورت مسئولہ، میں اگر امام دعائے قنوت بھول کر رکوع میں چلا جائے تو، مقتدیوں کو لقمہ دینے کی اجازت نہیں ہے، عوام اس مسئلے سے غافل ہے لہٰذا پہلے صحیح مسئلہ جانے پھر اس پر عمل کرے، چنانچہ فقیہ ملت حضرت علامہ مفتی محمد جلال الدین احمد امجد علیہ الرحمۃ والرضوان ، اسی طرح کے سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ ،جو شخص دعائے قنوت پڑھنا بھول جائے اور رکوع میں چلا جائے تو اس کے لٸے جائز نہیں کہ وہ دعائے قنوت پڑھنے کے لئے رکوع سے پلٹے بلکہ حکم ہے کہ وہ نماز پوری کرے اور اخیر میں سجدہ سہو کرے۔ پھر اگر خود ہی یاد آجائے اور رکوع سے پلٹ کر دعائے قنوت پڑھے تو اصح یہ ہے کہ برا کیا گنہگار ہوا مگر نماز فاسد نہ ہوئی۔ رد المحتار میں ہے:لو سھا عن القنوت فرکع فانہ لو عاد وقنت لا تفسد علی الاصح اھ۔ مگر صورتِ مستفسرہ میں جب مقتدی نے امرِ ناجائز کے لئے لقمہ دیا تو اس کی نماز فاسد ہوگئی پھر امام اس کے بتانے سے پلٹا اور وہ نماز سے خارج تھا تو امام کی بھی نماز فاسد ہوگئی اور اس کے سبب کسی کی نماز نہیں ہوئی ھکذا فی الکتب الفقھیة۔ (فتاوی فیض الرسول، جلد اوّل (۱) سجدہ سہو کا بیان ،صفحہ (۳۸۶) مکتبہ شبیر برادرز اردو بازار لاہور)
واللــہ تــــــعالیٰ اعلـم بالصــواب
کتبـــــہ: محمد ارباز عالم نظامی ترکپٹی کوریاں کشی نگر یوپی الهند مقیم حال بريده القصم سعودي عربيہ
✔️الجواب صحیح
فقیر محمد صاحب جان رضا حشمتی اختری ارشدی کشی نگر یوپی الہند مقیم حال آندھراپردیش
0 تبصرے