اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ
کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہماری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے۔ کیا ہم اپنی والدہ کی قبر پکی کرواسکتے ہیں ؟ سائل محمد عمران ریاسی جمو کشمیر
وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ
الجـــــواب بعون الملک الوہاب
اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اوپر سے قبر پکی کرنا ،جائز ہے ، لیکن نہ کرنا بہتر ہے ، ہاں اندر سے قبر پکی کرنا ممنوع ہے تنویر الابصار اور شرح درمختار میں ہے:” (یسوی اللبن علیہ و القصب لا الآجر )المطبوخ و الخشب لو حولہ اما فوقہ فلایکرہ
اس پر کچی اینٹیں اور بانس لگا دے ،میت کے گرد پکی اینٹیں اورلکڑی نہ لگائے ، البتہ اوپر ہو ، تو مکروہ نہیں (التنویر و الدرمع ردالمحتار ،جلد 3،صفحہ 167،مطبوعہ کوئٹہ )
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں: ”قبرپختہ نہ کرنا ،بہتر ہے اور کریں ، تو اندر سے کڑا کچا رہے ، اوپر سے پختہ کرسکتے ہیں (فتاوی رضویہ،جلد 9،صفحہ 425،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاھور )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم
صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کتبہ حضرت علامہ عاشق الاسلام صاحب قبلہ خطیب و امام جامع مسجد کنڈر دھان کشمیر
محبان اہلیبیت گروپ
0 تبصرے