السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتیان کرام سے عرض ہے کہ کیا عقیقہ میں مینڈھی ذبح کرنا جائز ہے؟ سائل، احمد رضا آندھرا پردیش،
مفتیان کرام سے عرض ہے کہ کیا عقیقہ میں مینڈھی ذبح کرنا جائز ہے؟ سائل، احمد رضا آندھرا پردیش،
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
عقیقہ کے جانور کے لیے بھی وہی شرطیں ہیں جو قربانی کے لیے ہیں،لہذا مینڈھی میں اگر شرطیں موجود ہیں تو عقیقہ میں مینڈھی ذبح کرنا جائز ہے، چاہے لڑکے کا عقیقہ ہو یا لڑکی کا، البتہ مناسب یہ ہے کہ لڑکے کے عقیقہ میں دو نر جانور اور لڑکی کے عقیقہ میں ایک مادہ جانور ذبح کیا جائے ، ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمرهم عن الغلام شاتان مكافئتان وعن الجارية شاة، کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو حکم دیا کہ لڑکے کی طرف سے دو برابر کی بکریاں ہیں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ہے، (حديث حسن صحيح) (ترمذی کتاب الاضاحی ،
باب ما جاء في العقيقة، حديث ١٥٩٥)
ام کرز سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیقہ کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عن الغلام شاتان وعن الجارية واحدة ولا يضركم ذكرانا كن أم إناثا، لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک، اس میں حرج نہیں کہ نر ہوں یا مادہ، (حديث حسن صحيح) (ترمذی کتاب الاضاحی ، (اب الأذان في أذن المولود، حديث ١٥٩٩) (سنن ابو داؤد کتاب الضحایا باب فی العقیقۃ، حديث ٢٨٣٧)
بہار شریعت میں ہے: لڑکے کے عقیقہ میں دو بکرے اور لڑکی میں ایک بکری ذبح کی جائے یعنی لڑکے میں نر جانور اور لڑکی میں مادہ مناسب ہے،اور لڑکے کے عقیقہ میں بکریاں اور لڑکی میں بکرا کیا جب بھی حرج نہیں، (بہارشریعت جلد سوم حصہ ١٥ صفحہ ٣٥٩، عقیقہ کا بیان)
والله تعالى اعلم بالحق والصواب
محمد اقبال رضا خان مصباحی سنی سینٹر بھنڈار شاہ مسجد پونہ وجامعہ قادریہ کونڈوا پونہ ٢٦،شعبان المعظم ١٤٤٥ھ /٨،مارچ ٢٠٢٤ء، بروز جمعہ
0 تبصرے