طالب علم کو زکات دینا کیسا ہے؟


 اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ الله وَبَرَكاتُهُ 
کیا فرماتے ہیں علمائے حق اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایسے طالب علم کو زکات دینا کیسا ہے جس کا خرچ اس کے چاچا چلاتے ہوں ؟ مکمل جواب عنایت فرمائیں۔ مستفتی : محمد رضوان رضوی

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجــوابــــــــــ بعون الملک الوہاب
ہاں مدرسہ کے طالب علم کو زکاۃ کا رقم دے سکتے ہیں ـ جیساکہ حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ مفتی امجدعلی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ : مدرسہ کے طلبہ کو زکوۃ دے سکتے ہیں جبکہ بطور تملیک ہو نہ بطور اباحت۔ (فتاوی امجدیہ جلد اول صفحہ ۳۷۱)

اور ضیاء شریعت میں ہے کہ : زکوۃ کی رقم طلبہ کو دینا جائز اگر وہ طلبہ صاحب نصاب نہ ہو بلکہ اسے دینا افضل ہے ـ جبکہ وہ علم دین بطور دین پڑھتا ہو ـ ایساہی فتاوی رضویہ مترجم جلد دہم صفحہ ۲۵۳پر ہے ۔ (ضیاء شریعت جلد دوم صفحہ ۱۷۶)

 واللــہ تــــــعالیٰ اعلـم بالصــواب
⁩کتبـــــہ: احقر العبد محمد مشاہدرضا قادری واسطی

✔️⁩الجواب صحیح۔
محمد صاحب جان رضا حشمتی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے