السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے اسلام اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کسی نے اپنی بیٹی کے نام سے ایل آئی سی LIC کے نام پر قسط وار پیسہ جمع کر رہا ہے اور وہ رقم تقریباً پانچ لاکھ یا سات لاکھ روپیہ جمع کر چکا ہے اور اب بھی جمع کر رہا ہے تو ایسے پیسے پر زکوٰۃ ہے کہ نہیں ؟ جواب عنایت فرمائیں ۔
المستفتی : رمضان علی فیضی یارعلوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
جواب: ایل آئی سی کرانے کی صورت میں جمع شدہ اصل رقم پر زکوۃ واجب ہے بشرطیکہ وہ نصاب کو پہونچ جائے اور اس پر سال بھی گزر جائے ، البتہ اس ادائیگی اس وقت واجب ہوگی جب رقم ہاتھ میں آ جائے لیکن اگر کوئی اپنی آسانی کی خاطر ہر سال نکالنا چاہے تو یہ بھی جائز ہے جیسا کہ تنویر الابصار مع در مختار میں ہے کہ " فتجب زكاتها إذا تم نصابا و حال الحول لكن لا فورا بل عند قبض اربعين درهما من الدين القوى " اھ یعنی اس کی زکاۃ واجب ہے جب کہ نصاب کو پہونچ جائے اور سال گزر جائے لیکن ادائیگی فورا نہیں بلکہ ادائیگی دین قوی کی صورت میں دو سو درہم میں سے چالیس درہم وصول ہونے پر واجب ہے " اھ ( تنویر الابصار مع در مختار ج 3 ص 281 : دار المعرفۃ بیروت )
اور بہار شریعت میں ہے کہ " دَین قوی کی زکاۃ بحالتِ دَین ہی سال بہ سال واجب ہوتی رہے گی ، مگر واجب الادا اُس وقت ہے جب پانچواں حصہ نصاب کا وصول ہو جائے ، مگر جتنا وصول ہوا اتنے ہی کی واجب الادا ہے یعنی چالیس درم وصول ہونے سے ایک درم دینا واجب ہوگا اور اسّی 80 وصول ہوئے تو دو ، و علیٰ ہذا القیاس " اھ (بہار شریعت ج 1 ص 906 : زکوۃ کا بیان )
اور ایل آئی سی میں جمع شدہ رقم کی زکوۃ سے متعلق جامعہ اشرفیہ کی مجلس شرعی نے یہ فیصلہ صادر کیا ہے کہ " اصل جمع شدہ رقم کی زکوۃ سال بہ سال واجب ہے مگر ادا عند الحصول واجب ہے اور مال زائد حاصل ہونے کے بعد اصل نصاب سے ملحق ہو جائے گا لہذا اس کی زکوۃ نصاب کے حولان حول پر واجب ہوگی " اھ ( صحیفہ فقہ اسلامی ص 32 : مطبوعہ مبارکپور اعظم گڑھ )
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ کریم اللہ رضوی خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری
الجواب صحیح والمجیب مصیب
واللہ اعلم بالصواب
محمد اختر رضا خان مصباحی مجددی خادم التدریس و الافتاء دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ویسٹ ممبئی
0 تبصرے