بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
ہولی کھیلنا غیر مسلموں کا شعار ہے اس میں شریک ہونا گرچہ بھاٸی چارگی ہی کی وجہ سے کیوں نہ ہو حرام بد کام بد انجام شریک ہونے والوں پر توبہ فرض اور اگر شادی شدہ ہے تو تجدید ایمان و نکاح بھی کرلیں ۔ حضور تاج الشریعہ علامہ اختر رضا خاں قادری رضوی بریلوی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ ہولی کہ غیر مسلموں کا شعار ہے اس میں شرکت حرام بد کام بد انجام شریک ہونے والوں پر توبہ فرض تجدید ایمان و نکاح تجدید نکاح بھی کر لیں (فتاوی تاج الشریعہ جلد دوم صفحہ ٨٤، )
اور حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ ہولی ہندؤں کی آتش پرستی کا ایک خاص دن ہے، جس میں بدن یا کپڑے پر رنگ ڈالنا یا ڈلوانا خاص شعائر ہنود ہے، اور ایسے امور کا ارتکاب کفر ہے" حدیث شریف میں ہے من تشبه بقوم فھو منھم "(فتاوی امجدیہ جلد چہارم صفحہ ١٥١، دارالعوام امجدیہ مکتبہ رضویہ آرام باغ روڈ کراچی)
اور فتاوی مرکز تربیت افتاء میں سوال ہوا ہے کہ ہولی اور شادی کے رنگ سب چیزوں کی تجارت جائز ہے یا نہیں تو اس کے جواب میں لکھتے ہیں کہ اگر رنگ میں اسپرٹ کی آمیزش نہ ہو تو اس کا بیچنا جائز ہے اور اگر ہو تو اس کا بیچنا ناجائز ہے بعض رنگ ایسے ہیں جن میں خنزیر کی چربی کی آمیزش ہوتی ہے اگر تحقیق سے معلوم ہو جائے تو اسے بیچنا خریدنا سب حرام ہے۔ البتہ اگر پاک رنگوں کی تجارت کرے اور اس سے اس کا کسی گناہ پر اعانت نہ ہو تو جائز ہے۔ اور اس سے حاصل ہونے والی منفعت حلال و طیب ہے۔ فقہ کا قاعدہ ہے الامور بمقاصدھا (جلد دوم صفحہ ٢٤٢،٢٤٣) ایسا ہی فتاوی مصطفویہ صفحہ ٤٤٢
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد مدثر جاوید رضوی مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج ضلع۔ کشن گنج، بہار
0 تبصرے