السلام وعلیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے حوالے سے کہ زید کی بیوی کا انتقال ہوگیا، انتقال ہو کے دو مہینے گزر گئے، زید کو چار بچے ہیں جس کی وجہ سے بہت پریشان ہے وہ چاہتا ہے شادی کرلیں گے تو بچوں کی نگرانی ہو جائے گی، اور دیگر ضروریات بھی پوری ہو جائیں گی، تو کیا زید شادی کرسکتا ہے؟اور بیوی کے انتقال کا غم کتنے عرصہ کا ہے وہ بھی بتائیں؟ مع دلائل جواب عنایت فرمائیں؟ سائل ،حافظ محمد آغاز عالم کٹیہار
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
بیوی کے انتقال کے کتنے دن بعد شوہر دوسری شادی کرے اس تعلق سے شریعت مطہرہ نے کوئی حد مقرر نہیں کی ہے، لہذا جب چاہے نکاح کر سکتا ہے، لیکن چونکہ تین دن تک میت کے اہل خانہ کو سوگ کرنے کی اجازت ہے اور لوگ تعزیت کے لیے آتے جاتے رہتے ہیں، اس لیے اتنے دن انتظار کر لینا چاہیے تاکہ لوگوں میں کوئی بد گمانی نہ ہونے پائے، لہذا صورۃ مسئولہ میں جب کہ بیوی کا انتقال ہو کر دو مہینے گزر چکے ہیں تو زید بغیر کسی قباحت کے دوسری شادی کر سکتا ہے، اور بیوی کے انتقال کا غم تین دن تک منانا جائز ہے،کہ شریعت مطہرہ نے بیوی کے علاوہ میت کے دیگر اہل خانہ کو تین دن تک سوگ کی اجازت دی ہے، اس سے زیادہ سوگ منانا جائز نہیں ہے، ہاں غير حاملہ بیوی کے لیے شوہر کے انتقال کے بعد چار مہینے دس دن سوگ کرنا لازم ہے، حديث شريف میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تحد على ميت فوق ثلاث، إلا على زوج، فإنها تحد عليه أربعة أشهر وعشرا" اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والی عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے، سوائے شوہر کے، جس پر وہ چار مہینے دس دن سوگ کرتی ہے، (صحیح البخاری کتاب الجنائز باب إحداد المرأة على غير زوجها، حديث ١٢٨٠)
بہار شریعت میں ہے " تین دن سے زیادہ سوگ جائز نہیں ، مگر عورت شوہر کے مرنے پر چار مہینے دس دن سوگ کرے" (بہار شریعت جلد اول حصہ ٤ صفحہ ٨٦٠، تعزیت کا بیان، سوگ اور نوحہ کا ذکر)
والله تعالى اعلم بالحق والصواب
محمد اقبال رضا خان مصباحی
سنی سینٹر بھنڈار شاہ مسجد پونہ
١٩،شعبان المعظم ١٤٤٥ھ/ یکم مارچ ٢٠٢٤ء، بروز جمعہ
0 تبصرے