ہوائی جہاز پر افطار کب کرے؟


السلام علیکم ورحمة الله وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں معزز علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید حالت روزہ میں ہوائی جہاز میں سفر کر رہا ہے تو زید کیسے پتہ کریں کہ سورج ڈوب چکا ہے یا نہیں اور اگر سورج ڈوب بھی چکا ہے لیکن ہوائی جہاز سے د یکھائی دے رہا ہے تو پھر کیا حکم ہے۔۔۔؟ المستفتی۔ محمد ضیاء الحق 

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ
الجواب اللھم ہدایۃ الحق والصواب
سورج کے تمام وکمال ڈوبنے کا تعین ہونے پر افطار کا حکم ہے ۔ اس لئے کہ اللہ تعالی نے سورج ڈوبنے تک روزے پورے کرنے کا حکم دیا ہے - جیسا کہ اس کا ارشاد  ہے ۔ ثم اتموا الصیام الی الیل ۔ اھ اسی آیت کے تحت ممتاز الفقہاء ملاجیون علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں ۔ (الایۃ تدل علی تمام حد الصوم اعنی الا منساک عن الاکل والشرب والوطی نھارا مع النیۃ ۔ اھ) یعنی  رات آنے تک روزے پورے کرو آیت روزے کے حد پورے ہونے پر دلالت کرتی ہے یعنی کھانے  پینے اور وطی سے پورے دن نیت کے ساتھ اپنے آپ کو روکے رہنا ۔ (تفسیرات احمدیہ صفحہ ۷۹)

اور دن کا اخلاق شرعی صبح صادق سے سورج ڈوبنے تک ہوتا ہے ۔ اور سورج ڈوبنے کا اعتبار اسی جگہ کا ہوگا روزہ دار ہے تو جب ہوائی جہاز پر سفر کرنے والے کو سورج نظر آرہا ہے تو شہر کے برابر جہاز پہنچنے پر اس شہر کے وقت کے اعتبار سے افطار کرنا ہرگز جائز نہیں کہ اس کے حق میں ابھی سورج ڈوبا ہی نہیں ۔لہذا اس پر لازم ہے کہ جب اوپر کے اعتبار سے سورج ڈوبنے کا اسے یقین ہوجائے تب افطار کرے ۔ (ماخوذ فتاوی فقیہ ملت جلد اول صفحہ ۳۴۰/۳۴۱)

واللہ تعالیٰ اعلم
 کتبہ؛ حضرت مولانا محمد مشاہد رضا قادری رضوی صـاحب قبلہ

کنزالایمان فقہی گروپ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے