فرضیت صیام رمضان اور اس کی فضیلت


فرضیت صیام رمضان اور اس کی فضیلت
تمام تعریفیں اللہ وحدہ لاشریک کے لیے جس نے ساری کائنات کو وجود بخشا اور اس میں بہت سی نعمتیں جمع فرمائیں حتی کہ زمین و آسمان کو طبق در طبق بنایا اور تمام مخلوقات میں سے جن و انس کو خاص اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا، جس کی صراحت قرآن کریم میں اس طرح فرمائی: وما خلقت الجن والانس الا لیعبدون. ( اور میں نے جن و انس کو صرف اس لیے پیدا فرمایا کہ وہ عبادت کریں)

زندگی کو خوش گوار بنانے اور دنیا و آخرت میں سرخ روئی حاصل کرنے کے لیے احکام نازل فرمائے جن کی بجا آوری اور رہنمائی کے لیے انبیائے کرام علیہم السلام کو مبعوث فرمایا۔ نماز روزہ حج اور زکوٰۃ جیسی مالی و بدنی عبادت کو ارکان اسلام بنایا تاکہ خلق خدا عبادت الہیہ کی انجام دہی اور معبود بر حق کے آگے سر تسلیم خم کر دیں اور مقرب الی اللہ بن جائیں۔ انہیں عبادتوں میں سے ایک روزہ بھی ہے جس کی فرضیت کا حکم ١۰ شوال ٣ہجری میں نازل ہوا۔

 رمضان عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی شدید گرمی کے آتے ہیں چوں کہ جس وقت یہ نام (رمضان) رکھا گیا اس وقت سخت گرمی کا موسم تھا اور یہ نام اس مہینہ کے اعتبار سے مسلمانوں کے مناسب بھی ہے۔ رمضان کے روزوں سے پہلے عاشورہ کا روزہ فرض تھا لیکن جب فرضیت صیام رمضان کا حکم نازل ہوا تو اللہ تعالٰ نے ارشاد فرمایا: یا ايها الذين آمنوا كتب عليكم الصيام كما كتب على الذين من قبلكم لعلكم تتقون.(بقره: ۱۸۳)  ترجمہ: اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض تھے تاکہ تم گناہوں سے بچو(پرہیز گار بن جاؤ)۔ اس آیت میں روزوں کی فرضیت کا بیان ہے، شریعت میں روزہ یہ ہے کہ صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک خواہ مرد ہوں یا حیض و نفاس سے خالی عورت بہ نیت عبادت خورد و نوش اور مجامعت کو ترک کر دے۔(خازن تحت الآیۃ: 183)

اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ روزے عبادت قدیمہ ہیں زمانہ آدم علیہ السلام سے تمام شریعتوں میں فرض ہوتے چلے آئے اگر چہ ایام و احکام مختلف تھے مگر اصل روزے سب امتوں پر لازم رہے۔ کیوں کہ یہ کسرِ نفس کا سبب اور متقین کا شعار ہے۔ فرمان الٰہی ہے: و نهی النفس عن الهوی فإن الجنة هي المأوی. (نازعات:40،41)  ترجمہ: اور جو شخص اپنے رب کے حضور کھڑا ہونے سے ڈرا (اور اس نے جانا کہ اسے روز قیامت اپنے رب کے حضور حساب کے لیے حاضر ہونا ہے) اور نفس کو حرام چیزوں کی خواہش سے روکا تو بے شک جنت ہی ٹھکانا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے جوانو! تم میں جو نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کہ روزہ مقاطع شہوت ہے۔ (بخاری،ح:5066)

دین اسلام میں رمضان کے مہینہ کی فضیلت واہمیت قرآنی آیات و احادیث نبویہ موجود ہیں۔ چوں کہ اس مہینے میں رمضان کا ایک رکن روزہ رکھا جاتا ہے جو اسلام میں انتہائی اجر و ثواب کا حامل ہے - اس کے علاوہ اس مہینہ میں جنت کے دروازوں کا کھول دیا جانا، جہنم کے دروازوں کا بند کر دیا جانا اور شرکش شیاطین کو کرنا وغیرہ ہے۔ مسلمان اس مہینے میں خاص طور سے گناہوں سے بچتے اور نیکی و خیرات کے کام کرتے ہیں، گویا یہ عبادت و ریاضت کے ذریعہ اللہ کی قربت، جنت کی طلب اور جہنم سے دوری کا مہینہ ہے۔  چوں کہ رمضان کا مہینہ روزہ زہ رکھنے، قیام کرنے، تراویح پڑھنے، تلاوت قرآن کریم، صدقات و خیرات اور آزادی و بخشش کا مہینہ ہے۔ اس میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، نیکیاں بڑھا دی جاتی ہیں، گناہوں کی تلافی ہوتی ہے، دعائیں قبول ہوتی ہیں اور شیاطین بیڑیوں میں جکڑ دیے جاتے ہیں۔

قرآن کریم میں ماہ رمضان المبارک کی فضیلت میں آیت کریمہ نازل فرمائی، چنانچہ ارشاد فرمایا: شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِۚ-فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُؕ-وَ مَنْ كَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَؕ-یُرِیْدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ٘-وَ لِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَ لِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰى مَا هَدٰىكُمْ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ.(البقرہ: 185) ترجمہ : رمضان کا مہینہ وہ جس میں قرآن اتارا گیا جو لوگوں کے لئے ہدایت، رہنمائی کرنے والی اور (جس میں حق و باطل میں) امتیاز کرنے والی واضح نشانیاں ہیں۔ میں تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پالے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے اور جو بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں سے گنتی پوری کرے، اللہ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے دشواری نہیں چاہتا تاکہ تم گنتی پوری کر سکو،اور جو اس نے تمہیں ہدایت فرمائی ہے اس پر اس کی بڑائی بیان کرو تاکہ تم شکر گزار ہو جاؤ۔اور جب میرے بندے مجھے پکارتے ہیں تو میں قریب ہوتا ہوں اور پکارنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں ۔ لہذا انہیں چاہیے کہ وہ میرے احکامات کو قبول کریں،مجھ پر ایمان رکھیں تاکہ درست راہ پر چل سکیں۔ اس آیت کریمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ قران کریم بتمامہ رمضان المبارک کی شب قدر میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا کی طرف اتارا گیا اور بیت العزت میں رہا، یہ اسی آسمان پر ایک مقام ہے یہاں سے وقتاً فوقتاً حسب اقتضائے حکمت جتنا جتنا منظور الہی ہوا جبریل امین لاتے رہے، یہ نزول تئیس سال کے عرصہ میں پورا ہوا ارشاد الہی ہے: انا انزلناه في ليلة القدر. (ہم نے اس کتاب کو شب قدر میں نازل کیا)۔

 یہ رات مسلمانوں میں پوری سال کی سب سے مقدس رات مانی جاتی ہے اس رات کو قرآن کے آسمان دنیا پر نازل ہونے اور پھر اسی رات میں زمین پر بذریعہ وحی آقا علیہ السلام پر اترنے کی وجہ سے بے انتہا اہمیت حاصل ہے اس رات کی عبادت کو ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر قرار دیا گیا۔ سورہ قدر میں ہے: لیلۃ القدر خیر من الف شہر.(شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے)

 حدیث پاک میں آیا ہے "اس رات کو 25،27،29 رمضان کو تلاش کرو"۔ (کنز الایمان تحت الآیۃ) آیت کریمہ میں موجود"ولتكملوا العدة" سے یہ معلوم ہوتا ہےجیسا کہ حدیث پاک ہے ٹھیک مہینہ 29 دن کا بھی ہوتا ہے تو چاند دیکھ کر روزے شروع کرو اور چاند دیکھ کر افطار کرو اگر 29 رمضان کو چاند کی رویت نہ ہو تو 30 دن کی گنتی پوری کرو۔ (کنز الایمان تحت الآیۃ 185)

روزے کی فضیلت حدیث پاک سے مزید عیاں ہو جاتی ہے، چناں چہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو اسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے ۔ نیز یہ بھی فرمایا: (اس ماہ مبارک میں) ایک ندا دینے والا پکارتا ہے: اے طالب خیر آگے آ، اے شر کے متلاشی رک جا، اور اللہ تعالی کئی لوگوں کو جہنم سے آزاد کر دیتا ہے۔ ماہ رمضان کی ہر رات یوں ہی ہوتا رہتا ہے ۔ جب کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے پاس ماہ رمضان آیا یہ مبارک مہینہ ہے، اللہ تعالٰی نے تم پر اس کے روزے فرض کیے ہیں، اس میں آسمانوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور بڑے شیاطین کی جکڑ دیے جاتے ہیں۔ اس مہینہ میں اللہ تعالٰی کی ایک ایسی رات بھی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے جو اس کے ثواب سے محروم ہوگا تو وہ محروم ہو گیا۔

 حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انھوں نے کہا کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان کے آخری دن خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اے لو گو! بے شک تم پر ایک عظیم بابرکت مہینہ سایہ فگن ہے جس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے اللہ نے اس کے روزے کو فرض اور رات کے قیام کو نفل بنایا ہے، جو شخص کسی نیکی کے ذریعہ اس کا قرب حاصل کرتا ہے تو وہ اس شخص کی طرح ہوگا جس نے اس کے علاوہ ستر نمازیں ادا کی ہوں، یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے، تسکین کا مہینہ اور وہ مہینہ ہے جس میں مومن کا رزق بڑھ جاتا ہے جو شخص اس میں روزہ دار کو افطار کرائے اس کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے اور اس کی گردن کو جہنم سے آزاد کر دیا جائے گا اور اس کے لیے اس کے برابر اجر ہے، اس کے اجر میں کچھ بھی کمی نہیں کی جائے گی۔ تو لوگوں نے عرض کیا کہ ہم سب کو ایسی چیز نہیں ملتی جس سے روزہ دار کو افطار کرایا جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص کسی روزہ دار کا روزہ کھجور،پانی یا دودھ سے افطار کرائے اللہ تعالٰی اس کو یہ اجر عطا فرمائے گا ۔ یہ وہ مہینہ ہے جس کی ابتدا(پہلا عشرہ) رحمت ہے اور درمیانی(عشرہ) مغفرت اور اس کا آخری (عشرہ) جہنم سے آزادی کا ہے جو شخص اپنے غلاموں کا بوجھ ہلکا کرے اللہ تعالی اسے بخش دے گا اور اسے جہنم سے آزاد کر دے گا اور اس میں چار خصلتوں سے آگے بڑھو، دو خصلتیں وہ ہیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کرتے ہو اور دو خصلتیں ایسی ہیں جن سے تم بے نیاز نہیں۔ رہی پہلی دو خصلتیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کرتے ہو تو وہ اس بات کی گواہی دینا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اس سے بخشش طلب کرنا ہے ۔ رہی وہ دو خصلتیں جن سے تم بے نیاز نہیں، تو وہ یہ ہے کہ تم اللہ سے جنت کا سوال کرتے ہیں اور جہنم سے اس کی پناہ مانگتے ہو۔ اس با برکت مہینے میں ایک رات ایسی بھی ہے جو ہزار راتوں سے بہتر ہے، اسی رات میں قرآن کا نزول ہوا۔ ارشاد الہی ہے: انا انزلناہ فی لیلة القدر.(بے شک ہم نے اسے شب قدر میں نازل فرمایا) ۔

سورہ دخان میں ہے: انا انزلناه في ليلة ماركة.(ہم نے اس کتاب مقدس کو ایک مبارک رات میں نازل کیا) ۔ چوں کہ رمضان کا مہینہ مسلمانوں میں جود وسخا اور صبر و احسان کا مہینہ ہے۔ کیوں کہ اس میں عبادت کے ساتھ ساتھ روزہ میں صبر کا مظاہرہ بھی کیا جاتا ہے اور مسلمان اپنی خواہشات و شہوات کو قابو کر کے فریضہ خداوندی کو پائے تکمیل تک پہنچانے ہیں۔ 

بارگاہ الہی میں دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ عالم اسلام کو صحیح طریقے سے رمضان المبارک کو پائے تکمیل تک پہنچانے کی توفیق بخشے،روزہ داروں کو بہترین جزا عطا فرمائے آمین ثم آمین یارب العالمین بحق مولد النبی الامین صلی اللہ علیہ والہ و سلم

از: محمد چاند رضا مصباحی 
فاضل جامعہ اشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ 
سکونت: بہرایچ شریف 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے