السلام علیکم ورحمة الله وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے کہ میّت کو کندھا دینے کا صحیح طریقہ کیا ہے اور کندھا دیتے وقت کتنے قدم چلنا چاہیے علمائے کرام رہنمائ فرمائیں کرم ونوازش ہوگی۔ سائل۔محمد ندیم رضا شاہدی رامپور یوپی الہند
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے کہ میّت کو کندھا دینے کا صحیح طریقہ کیا ہے اور کندھا دیتے وقت کتنے قدم چلنا چاہیے علمائے کرام رہنمائ فرمائیں کرم ونوازش ہوگی۔ سائل۔محمد ندیم رضا شاہدی رامپور یوپی الہند
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ
الجواب- صورت مسٶلہ میں جنازہ کو کندھا دینا عبادت ہےاور جنازہ لے چلنےکاصحیح طریقہ یہ ہے ۔۔ جیساکہ صاحب بہار شریعت تحریر فرماتے ہیں کہ سنّت یہ ہے کہ چار شخص جنازہ اٹھائیں ایک ایک پایہ ایک شخص لے اور اگر صرف دوشخصوں نے جنازہ اٹھایا ایک سرہانے اور ایک پائنتی تو بلا ضرورت مکروہ ہے اور ضرورت سے ہو مثلاً جگہ تنگ ہے تو حرج نہیں ۔۔۔ (2) عالمگیری)
الجواب- صورت مسٶلہ میں جنازہ کو کندھا دینا عبادت ہےاور جنازہ لے چلنےکاصحیح طریقہ یہ ہے ۔۔ جیساکہ صاحب بہار شریعت تحریر فرماتے ہیں کہ سنّت یہ ہے کہ چار شخص جنازہ اٹھائیں ایک ایک پایہ ایک شخص لے اور اگر صرف دوشخصوں نے جنازہ اٹھایا ایک سرہانے اور ایک پائنتی تو بلا ضرورت مکروہ ہے اور ضرورت سے ہو مثلاً جگہ تنگ ہے تو حرج نہیں ۔۔۔ (2) عالمگیری)
مسئلہ ۳۔۔ سنت یہ ہے کہ یکے بعد دیگرے چاروں پایوں کو کندھا دے اور ہر بار دس دس قدم چلے اور پوری سنت یہ کہ پہلے دہنے سرہانے کندھا دے پھر دہنی پائنتی پھر بائیں سرہانے پھر بائیں پائنتی اور دس دس قدم چلے تو کُل چالیس قدم ہوئے کہ حدیث میں ہےجو چالیس قدم جنازہ لے چلے اس کے چالیس کبیرہ گناہ مٹا دیے جائیں گے ۔۔ نیز حدیث میں ہے جو جنازہ کے چاروں پایوں کو کندھا دے اﷲ تعالیٰ اس کی حتمی مغفرت فرما دے گا (1) جوہرہ، عالمگیری درمختار)۔۔
مسئلہ ۴. جنازہ لے چلنے میں چارپائی کو ہاتھ سے پکڑ کر مونڈھے پر رکھے اسباب کی طرح گردن یا پیٹھ پر لادنا مکروہ ہے، چوپایہ پر جنازہ لادنا بھی مکروہ ہے (2) عالمگیری) غنیہ درمختار) ٹھیلے پر لادنے کا بھی یہی حکم ہے۔۔
مسئلہ ۵. چھوٹا بچّہ شیرخوار یا ابھی دُودھ چھوڑا ہو یا اس سے کچھ بڑا ہو اس کو اگر ایک شخص ہاتھ پر اٹھا کر لے چلے تو حرج نہیں اور یکے بعد دیگرے لوگ ہاتھوں ہاتھ لیتے رہیں اور اگر کوئی شخص سواری پر ہو اور اتنے چھوٹے جنازہ کو ہاتھ پر لیے ہو جب بھی حرج نہیں اور اس سے بڑا مردہ ہو تو چارپائی پر لے جائیں (3) غنیہ عالمگیری وغیرہما)
مسئلہ ٦. جنازہ معتدل تیزی سے لے جائیں مگر نہ اس طرح کہ میّت کو جھٹکا لگے اور ساتھ جانے والوں کے لیے افضل یہ ہے کہ جنازہ سے پیچھے چلیں دہنے بائیں نہ چلیں اور اگر کوئی آگے چلے تو اسے چاہیے کہ اتنی دور رہے کہ ساتھیوں میں نہ شمار کیا جائے اورسب کے سب آگے ہوں تو مکروہ ہے (4) عالمگیری وغیرہ)
مسئلہ ۷. جنازہ کے ساتھ پیدل چلنا افضل ہے اور سواری پر ہو تو آگے چلنا مکروہ اور آگے ہو تو جنازہ سے دور ہو (5) عالمگیری صغیری)
مسئلہ ۱۰. جنازہ لے چلنے میں سرہانا آگے ہونا چاہیے اور جنازہ کے ساتھ آگ لے جانے کی ممانعت ہے (2) عالمگیری)۔
مسئلہ ۱۱. جنازہ کے ساتھ چلنے والوں کو سکوت کی حالت میں ہونا چاہیے موت اور احوال و اہوالِ قبر کو پیش نظر رکھیں دنیا کی باتیں نہ کریں نہ ہنسیں اور ذکر کرنا چاہیں تو دل میں کریں اور بلحاظ حال زمانہ اب علما نے ذکر جہر کی بھی اجازت دی ہے (3) صغیری درمختار وغیرہما) (ماخوذ بہار شریعت جلد ١ حصہ ٤ صفحہ ٨٢٢ جنازہ لےچلنےکا بیان)
واللہ تعالی اعلم۔
کتبہ؛ حضـرت قـاری محـمـد راحـت رضـا صـاحـب قبـلـہ (نیپال)
0 تبصرے