خطبہ جمعہ کے بعد لوگوں کا انتظار کرنا کیسا؟



اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُه
 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسٸلہ ذیل میں کہ جمعہ کا خطبہ ہوجانے کے بعد لوگوں کےانتظار میں جماعت میں تاخیر کرنا کیساہے؟ المستفتی:- صابرحسین پورنوی تعلقہ موھول ضلع شولاپور 

 وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ
 الجواب بعون الملک الوھاب 
جمعہ کا خطبہ ہوجانے کےبعد لوگوں کے انتظار میں بلاوجہ جماعت میں تاخیر کرنا مکروہ تنزیہی ہے ۔ خطبہ جمعہ کے فورا بعد اقامت کہی جاۓ ۔ اور نماز پڑھی جاۓ ۔ مگر روزمرہ نمازی اگر وضوکر رہا ہوتو اس کاانتظار کرسکتے ہیں یا نمازی کی کثرت اور جگہ کی تنگی ہونے کے سبب صفیں صحیح کرنے میں تاخیرہو تو کوٸی حرج نہیں۔ فقیہ اعظم حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمد امجدعلی اعظمی علیہ الرحمة والرضوان تحریر فرماتےہیں کہ خطبہ ختم ہو جائے تو فوراً اقامت کہی جائے، خطبہ و اقامت کے درمیان دنیا کی بات کرنا مکروہ ہے۔ (بہارشریعت جلداول حصہ چہارم صفحہ ٧٨١ ۔ المکتبة المدینة دعوت اسلامی )

 نیز فتاویٰ امجدیہ میں ایسے ہی ایک سوال کے جواب میں حضور صدرالشریعہ فرماتے ہیں کہ اس انتظار میں کوئ حرج نہیں کہ اعانت علی البر ہے ۔ قال اللہ تعالی ،، تعاونوا علی البروالتقوی ،، غنیہ میں ہے ،، وینبغی للمؤذن ان ینتظرالناس وان علم بضعیف مستعجل اقام له،، ہاں رئیس کا اس کی ریاست کی وجہ سے انتظار نہ کرے۔ اسی میں ہے ،، ولا ینتظر رئیس المحلة لان فیه ریاء وایذاء لغیره ،، مگر لوگوں کوچاہیئے کہ خواہ مخواہ دیر نہ کریں جس کی وجہ سے اور نمازیوں پر گرانی ہو اگر اتفاقا دیر ہوجاۓ تواور بات ہے ۔ مگربعض لوگ قصدا آنے میں دیر کرتے ہیں ان کا مقصود تکبیراولی ملنا ہوتا تو دیر نہ کرتے ۔ بلکہ یہ سمجھتے ہیں کہ پہلے جائیں گے تو دیر تک رہنا پڑے گا ۔ ایسوں کےلۓ دیرکرناکچھ مفیدنہیں ۔ بلکہ جتنی تاخیرکی جاۓ یہ دیر میں آنا زیادہ کردیں گے کہ جلد نماز سے فارغ ہوکر چل دیں ایسوں کےلۓ تاخیر کچھ مفیدنہیں کہ یہ جلد آنا اختیار نہ کریں گے اور مقتدیوں پر انتظارگراں ہوگا .(ج١،ص١٦٨)

 وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب
 کتبہ: فقیرابوالفیضان محمدعتیق اللہ صدیقی ۔ یوپی۔ ٩/جمادی الاولی ١٤٤٣ھ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے