فرض نماز میں ایک رکعات میں دو سورتیں پڑھنا کیسا ہے؟


السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کی اگر نماز میں ایک رکعت میں 2 سورہ پڑھ دے جیسے کی پہلے سورہ فاتحہ اُسکے بعد الرحمن پھر اس کے بعد میں سورہ اخلاص تو کیا اس طرح میں نماز ہو جائیگی اور تھوڑا دور والی سورہ پڑھائی گئی ہے اسکا جواب عنایت کرکے شکریہ کا موقع دیں  سائل:-محمد سمیر خان رضوی باندھ یوپی انڈیا

نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ صورت میں فرض نماز میں ایک رکعت میں ایک سے زائد سورتیں پڑھنا مکروہِ تنزیہی ہے نماز ہوجاتی ہے سجدہ سہو لازم نہیں آتا،البتہ سنن و نوافل میں ایک سے زائد سورتیں پڑھنے میں کوئی کراہت نہیں۔ فتاوی شامی میں ہے (قوله: و يكره الفصل بسورة قصيرة... و في التتارخانية: إذا جمع بين سورتين في ركعة رأيت في موضع أنه لا بأس به. و ذكر شيخ الإسلام: لاينبغي له أن يفعل علی ما هو ظاهر الرواية. و في شرح المنية: الأولی أن لايفعل في الفرض، ولو فعل لايكره إلا أن يترك بينهما سورةً أو أكثر". (قبل باب الإمامة، ١/ ٥٤٦،)

حاصل کلام یہ ہے کہ سنن غیر مؤکدہ اور نوافل میں تو کوئی حر ج نہیں، گنجائش ہے؛ البتہ فرائض میں اچھا نہیں ہے، خواہ فرض نماز انفرادا پڑھی جائے یا باجماعت،؛ہاں نماز دونوں صورتوں میں ہو جائے گی۔
فتاوی شامی میں ہے (وقرأ بعدہا وجوبا (سورة أو ثلاث آیات)... (قولہ سورة) أشار إلی أن الأفضل قراء ة سورة واحدة؛ ففی جامع الفتاوی: روی الحسن عن أبی حنیفة أنہ قال: لا أحب أن یقرأ سورتین بعد الفاتحة فی المکتوبات، ولو فعل لا یکرہ، وفی النوافل لا بأس بہ (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 2/194،)

حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح مع حاشیتہ للطحطاوی میں ہے ویکرہ الانتقال لآیة من سورتہا ولو فصل بآیات والجمع بین سورتین بینہما سور أو سورة وفی الخلاصة لا یکرہ ہذا فی النفل.... قولہ: "والجمع بین سورتین الخ" أی فی رکعة واحدة لما فیہ من شبہة التفضیل والہجر قولہ: "لا یکرہ ہذا فی النفل" یعنی القراء ة منکوسا والفصل والجمع کما ہو مفاد عبارة الخلاصة حیث قال بعد ما ذکر المسائل الثلاث وہذا کلہ فی الفرائض أما فی النوافل لا یکرہ اہ (حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح مع حاشیتہ للطحطاوی،ص: 353،ط: دارالکتاب)

بہار شریعت میں ہے 
فرض کی ایک رکعت میں دو سورت نہ پڑھے اور منفرد پڑھ لے تو حرج بھی نہیں بشرطیکہ ان دونوں سورتوں میں فاصلہ نہ ہو اور اگر بیچ میں ایک یا چند سورتیں چھوڑ دیں تو مکروہ ہے۔(بہار شریعت ھ 3 ص 553)

والله ورسوله أعلم بالصواب 
كتبه محمد مجیب قادري لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے