جھوٹے امام کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے ؟

 

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے علمائے کرام ومفتیان شرع عظام  مسئلہ ذیل میں کہ ایک ایسا امام جو جھوٹ بولا اور اس نے جھوٹ سے توبہ بھی نہ کیا تو کیا جو مقتدی اس کے جھوٹ سے واقف ہے، کیا وہ مذکورہ امام کے پیچھے نماز پڑھ سکتا ہے؟ قرآن وسنت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں؟ سائل :- غلام سرور رایگڑھ چھتیس گڑھ  الہند 

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
جھوٹ بولنا حرام اشد حرام ہے اور جھوٹ بولنے والے پر اللہ تعالی کی لعنت برستی ہے ، خداے تعالی کا ارشاد ہے، لعْنَتَ الَلّٰہِ عَلَی الْکٰذِبِیْنَ، (پارہ ۳ سورہ ال عمران) اور حدیث شریف میں جھوٹ بولنے والے کے لئے سخت وعید آئی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں، ان الکذب فجور وان الفجوریھدی الی النار ،یعنی جھوٹ بولنا فسق و فجور ہے اور فسق و فجور جہنم میں لے جاتا ہے (مشکوة شریف ص۴۱۲) فسق فجور کرنے والے کے پیچھے نماز جائز نہیں ، (فتاوی مرکز تربیت افتاء جلد اوّل (۱) باب الامامتہ صفحہ ۱۹۸ مکتبہ فقیہ ملت اکیڈمی اوجھا گنج بستی) لہٰذا مذکورہ بالا عبارت سے معلوم ہوا کہ مذکورہ امام فاسق  ہے ، اسلئے اُسکے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ جب تک امام مذکور توبہ و استغفار نہ کرلے۔ تب تک اس کے پیچھے نماز نہ پڑھیں ۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
کتبہ ؛ محمد ارباز عالم نظامی 
ترکپٹی کوریاں کشی نگر یوپی الھند 

✅الجواب صحیح والمجیب نجیح 
حضرت علامہ مولانامفتی محمد سفیر الحق
 رضوی صاحب 

فدایان مسلک اعلیٰ حضرت گروپ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے