اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام رجب المرجب کا روزہ کون سی تاریخ میں رکھنا چاہیے اور اس کی فضیلت کیا ہے جواب عنایت فرمایے مہربانی ہوگی؟ سـائل :۔ مزمل حسین پرنیہ بہار
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام رجب المرجب کا روزہ کون سی تاریخ میں رکھنا چاہیے اور اس کی فضیلت کیا ہے جواب عنایت فرمایے مہربانی ہوگی؟ سـائل :۔ مزمل حسین پرنیہ بہار
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
بسـم اللـہ الرحـمٰن الرحـیم
الجــوابــــــــــ بعون الملک الوہاب
ماہ رجب میں ہر تاریخ کو روزہ رکھ سکتے ہیں کسی دن ممانعت نہیں ہے اور ہر دن کے روزہ کا فضیلت و ثواب بھی بےشمار ہیں، اور الگ الگ ہیں حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جوشخص رجب کے ایک دن کا روزہ رکھے وہ ویسے ہے جیسے اس نے سال بھر کا روزہ رکھا اور جو شخص رجب کے سات روزے رکھے اس پر جہنم کے ساتوں دروازے بند ہو جائیں گے اور جو شخص اس کے آٹھ روزے رکھے اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھل جاتے ہیں، جو اس کے دس روزے رکھے وہ اللہ تعالی سے جو بھی مانگے گا اللہ تعالی اس کوضرور عطا کریگا اور جو شخص اس کے پندرہ دن کے روزے رکھے آسمان سے منادی کرنے والا اعلان کرے گا کہ میں نے تجھے معاف کردیا ہے جو کچھ پہلے ہو چکا۔ اب تو نئے سرے سے اپنے عمل شروع کر ۔ میں نے تمہاری برائیو کو نیکیوں سے بدل دیا ہے اور جو شخص زیادھ کرے اللہ اسکو اور زیادھ دیگا رجب میں نوح علیہ السلام کو کشتی پر سوار کیا گیا تھا لہٰذا نوح علیہ السلام نے اس کا روزہ رکھا اور اپنے ساتھیوں کو بھی روز ور کھنے کا حکم فرمایا ماہ رجب کے روزہ کے متعلق حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ روزہ رکھتے تھے یہاں تک کہ ہم سمجھتے تھے کہ آپ نہیں چھوڑیں گے۔بلکہ رکھتے رہے اب جب نہیں رکھتے تھے تو ہم خیال کرتے کہ اب نہیں رکھیں گے۔
اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے شک جنت میں ایک نہر ہے اُسے رجب کہا جاتا ہے جو دودھ سے زیادہ سفید ہے اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے جو شخص رجب کا روزہ رکھے اللہ اسکو اسی نہر سے پلائے گا
اور حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ۔ رجب میں ایک دن اور رات ہے جو اس دن میں روزہ رکھے اور رات کو قیام کرے وہ ایسے ہے جیسے اس نے سو سال تک سال بھر کا روزہ رکھا ہے۔اور وہ ہے جب رجب کی تین راتیں باقی رہ جائیں یعنی (ستائیسویں) رات اور دن (شعب الایمان اردو جلد سوم (۳) صفحہ (۲۹۴,۳۰۰) مکتبہ۔ دارالاشاعت اردو بازار ایم اے جناح روڈ کراچی پاکستان)
اور فضائل ماہ رجب میں ہے کہ، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " صوم اول يوم في رجب كفارة ثلاث ثنين والثاني كفارة سنتين و ثالث كفارة سنة ثم كل يوم شهر، یعنی ماہ رجب کے پہلے دن کا روزہ تین سال (کے گناہوں) کا کفارہ ہے دوسرے دن کا روزہ دو سال (کی خطاؤں) کا کفارہ ہے اور تیسرے دن کا روزہ ایک سال (کی لغزشوں) کا کفارہ ہے پھر اس کے ہر دن کا روزہ ایک مہینہ (کے گناہوں) کا کفارہ ہے)- (فضائل ماہ رجب صفحہ (۸) مکتبہ ادارہ فروغ اسلام پریا کوٹ مںٔو)
ماہ رجب میں ہر تاریخ کو روزہ رکھ سکتے ہیں کسی دن ممانعت نہیں ہے اور ہر دن کے روزہ کا فضیلت و ثواب بھی بےشمار ہیں، اور الگ الگ ہیں حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جوشخص رجب کے ایک دن کا روزہ رکھے وہ ویسے ہے جیسے اس نے سال بھر کا روزہ رکھا اور جو شخص رجب کے سات روزے رکھے اس پر جہنم کے ساتوں دروازے بند ہو جائیں گے اور جو شخص اس کے آٹھ روزے رکھے اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھل جاتے ہیں، جو اس کے دس روزے رکھے وہ اللہ تعالی سے جو بھی مانگے گا اللہ تعالی اس کوضرور عطا کریگا اور جو شخص اس کے پندرہ دن کے روزے رکھے آسمان سے منادی کرنے والا اعلان کرے گا کہ میں نے تجھے معاف کردیا ہے جو کچھ پہلے ہو چکا۔ اب تو نئے سرے سے اپنے عمل شروع کر ۔ میں نے تمہاری برائیو کو نیکیوں سے بدل دیا ہے اور جو شخص زیادھ کرے اللہ اسکو اور زیادھ دیگا رجب میں نوح علیہ السلام کو کشتی پر سوار کیا گیا تھا لہٰذا نوح علیہ السلام نے اس کا روزہ رکھا اور اپنے ساتھیوں کو بھی روز ور کھنے کا حکم فرمایا ماہ رجب کے روزہ کے متعلق حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ روزہ رکھتے تھے یہاں تک کہ ہم سمجھتے تھے کہ آپ نہیں چھوڑیں گے۔بلکہ رکھتے رہے اب جب نہیں رکھتے تھے تو ہم خیال کرتے کہ اب نہیں رکھیں گے۔
اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے شک جنت میں ایک نہر ہے اُسے رجب کہا جاتا ہے جو دودھ سے زیادہ سفید ہے اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے جو شخص رجب کا روزہ رکھے اللہ اسکو اسی نہر سے پلائے گا
اور حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ۔ رجب میں ایک دن اور رات ہے جو اس دن میں روزہ رکھے اور رات کو قیام کرے وہ ایسے ہے جیسے اس نے سو سال تک سال بھر کا روزہ رکھا ہے۔اور وہ ہے جب رجب کی تین راتیں باقی رہ جائیں یعنی (ستائیسویں) رات اور دن (شعب الایمان اردو جلد سوم (۳) صفحہ (۲۹۴,۳۰۰) مکتبہ۔ دارالاشاعت اردو بازار ایم اے جناح روڈ کراچی پاکستان)
اور فضائل ماہ رجب میں ہے کہ، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " صوم اول يوم في رجب كفارة ثلاث ثنين والثاني كفارة سنتين و ثالث كفارة سنة ثم كل يوم شهر، یعنی ماہ رجب کے پہلے دن کا روزہ تین سال (کے گناہوں) کا کفارہ ہے دوسرے دن کا روزہ دو سال (کی خطاؤں) کا کفارہ ہے اور تیسرے دن کا روزہ ایک سال (کی لغزشوں) کا کفارہ ہے پھر اس کے ہر دن کا روزہ ایک مہینہ (کے گناہوں) کا کفارہ ہے)- (فضائل ماہ رجب صفحہ (۸) مکتبہ ادارہ فروغ اسلام پریا کوٹ مںٔو)
واللــہ تــــــعالیٰ اعلـم بالصــواب
کتبـــــہ؛ محمد ارباز عالم نظــــامی
ترکپٹی کوریاں کشی نگر یوپی الھند
ترکپٹی کوریاں کشی نگر یوپی الھند
✅الجـــواب صحیح
العبد ابوالفیضان محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
العبد ابوالفیضان محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
فدایان مسلک اعلیٰ حضرت گروپ
0 تبصرے