السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے۔ بارے میں کسی شخص نے کسی لڑکی کے ساتھ زنا کیا اور اسکے پیٹ میں زنا کا بچہ ہے تین مہینے کا تو اب اسی لڑکی سے اسکا نکاح کریں تو نکاح ہوگا یا نہیں جواب عنایت فرمائیں کرم ہوگا؟ سائل اسد رضا قادری گولہ
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ
الجــوابــــ بعون الملک الوھاب
زنا کرنا، بے حیائی کا کام ،گناہ ،ناجائزو حرام اور جہنم کا مستحق بنانے والا کام ہے۔ لہٰذا زانی زنا کرنے والا مرد اور زانیہ زنا کرنے والی عورت دونوں پرسچے دل سے توبہ لازم ہے۔جہاں تک نکاح کا سوال ہے تو اگرچہ زنا سے حمل ٹھہر جائے تب بھی ایسی عورت کا اس حالت میں بھی نکاح ہو سکتا ہے۔ ایسی عورت کا نکاح اگر اسی مرد سے ہوا ،جس سے زنا کا حمل ہوا ہے تو وہ نکاح کے بعد بچہ پیدا ہونے سے پہلے ہمبستری بھی کرسکتا ہے ،اور اگر ایسی عورت کا نکاح زنا کرنے والے کے علاوہ کسی دوسرے مرد سے ہوا تو اب بھی اگرچہ نکاح ہوجائے گا ،مگرجب تک بچہ پیدا نہ ہو جائے تب تک ہمبستری نہیں کرسکتا
زنا کے متعلق اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤی اِنَّہٗ کَانَ فاحِشَۃً ؕ وَسَآءَ سَبِیۡلا “ ترجمہ، کنزالایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ،بے شک وہ بے حیائی ہےاور بہت ہی بری راہ۔ (پارہ (۱۵) ،سورۃ بنی اسرائیل،آیت (۳۲)
اور حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ :جس عورت کو زنا کا حمل ہے اس سے نکاح ہوسکتا ہے پھر اگر اسی کا وہ حمل ہے تو وطی بھی کرسکتا ہے اور اگر دوسرے کا ہے تو جب تک بچہ نہ پیدا ہو لے وطی جائز نہیں۔ (بہارشریعت جلد دوم (۲) حصّہ (۷) محرمات کا بیان، صفحہ (۳۴) المکتبۃ المدینہ دعوت اسلامی)
واللـہ تعــــالیٰ اعلم بالصـــواب
زنا کرنا، بے حیائی کا کام ،گناہ ،ناجائزو حرام اور جہنم کا مستحق بنانے والا کام ہے۔ لہٰذا زانی زنا کرنے والا مرد اور زانیہ زنا کرنے والی عورت دونوں پرسچے دل سے توبہ لازم ہے۔جہاں تک نکاح کا سوال ہے تو اگرچہ زنا سے حمل ٹھہر جائے تب بھی ایسی عورت کا اس حالت میں بھی نکاح ہو سکتا ہے۔ ایسی عورت کا نکاح اگر اسی مرد سے ہوا ،جس سے زنا کا حمل ہوا ہے تو وہ نکاح کے بعد بچہ پیدا ہونے سے پہلے ہمبستری بھی کرسکتا ہے ،اور اگر ایسی عورت کا نکاح زنا کرنے والے کے علاوہ کسی دوسرے مرد سے ہوا تو اب بھی اگرچہ نکاح ہوجائے گا ،مگرجب تک بچہ پیدا نہ ہو جائے تب تک ہمبستری نہیں کرسکتا
زنا کے متعلق اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤی اِنَّہٗ کَانَ فاحِشَۃً ؕ وَسَآءَ سَبِیۡلا “ ترجمہ، کنزالایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ،بے شک وہ بے حیائی ہےاور بہت ہی بری راہ۔ (پارہ (۱۵) ،سورۃ بنی اسرائیل،آیت (۳۲)
اور حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ :جس عورت کو زنا کا حمل ہے اس سے نکاح ہوسکتا ہے پھر اگر اسی کا وہ حمل ہے تو وطی بھی کرسکتا ہے اور اگر دوسرے کا ہے تو جب تک بچہ نہ پیدا ہو لے وطی جائز نہیں۔ (بہارشریعت جلد دوم (۲) حصّہ (۷) محرمات کا بیان، صفحہ (۳۴) المکتبۃ المدینہ دعوت اسلامی)
واللـہ تعــــالیٰ اعلم بالصـــواب
كتبه : محمد ارباز عالم نظامى تركپٹى كورياں كشى نگر ىوپى الهند ؛ مقىم حال بريده القصىم سعودي عربية
✅الجواب صحیح
محـمــد نـــوشـاد عــالــم وحیدی کٹیہار بہار الہند
اعلی حـضرت زنـدہ بـادگـــروپ
اعلی حـضرت زنـدہ بـادگـــروپ
0 تبصرے