انبیاء کرام علیہم السلام کے نام کے ساتھ صلعم لکھنا کیسا ہے؟


السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
علمائے کرام و مفتیان کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے نام اقدس کے ساتھ (صہ) لکھنا یا (صلعم) لکھنا کیسا ہے؟ حوالے کے ساتھ رہنمائی فرمائیں، جزاک اللہ خیرا ، سائل، ابو الحسن فراز حسین ،شہر،گمبٹ

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوھاب 
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام اقدس کے ساتھ پورا درود (صلی اللہ علیہ و سلم) لکھنا چاہیے، نام اقدس کے ساتھ درود شریف کو رمز و اشارہ مثلا (ص) یا (صلعم) میں لکھنا ناجائز ہے، چنانچہ علامہ طحطاوی حاشیہ درمختار میں فرماتے ہیں ویکرہ الرمز بالصلوۃ والترضی بالکتابۃ بل یکتب ذلک کلہ بکمالہ وفی بعض المواضع من التتارخانیۃ من کتب علیہ السلام بالھمزۃ والمیم یکفر لانہ تخفیف و تخفیف الانبیاء کفر بلاشک ولعلہ ان صح النقل فھو مقید بقصد والا فالظاھر انہ لیس بکفر وکون لازم الکفر کفرا بعد تسلیم کونہ مذھبا مختارا محلہ اذاکان اللزوم بینا نعم الاحتیاط فی الاحتزار عن الایھام و الشبھۃ اور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی جگہ (ص ) وغیرہ اور رضی اللہ تعالی عنہ کی جگہ (رض) لکھنا مکروہ ہے بلکہ اسے کامل طور پر لکھا پڑھا جائے، تاتارخانیہ میں بعض جگہ پر ہے جس نے درود و سلام ہمزہ (ء) اور میم (م) کے ساتھ لکھا اس نے کفر کیا کیونکہ یہ عمل تخفیف ہے اور انبیاء علیہم السلام کی بارگاہ میں یہ عمل بلا شبہ کفر ہے، اگر یہ قول صحت کے ساتھ منقول ہو تو یہ مقید ہوگا اس بات کے ساتھ کہ ایسا کرنے والا قصدا ایسا کرے ، ورنہ ظاہر یہ ہے کہ وہ کافر نہیں باقی لزوم کفر سے کفر اس وقت ثابت ہوگا جب اسے مذہب مختار تسلیم کیاجائے اور اس کا محل وہ ہوتا ہے جہاں لزوم بیان شدہ اور ظاہر ہو البتہ احتیاط اس میں ہے کہ ایہام اور شبہ سے احتزار کیا جائے، (حاشیۃ الطحطاوی علی الدر المختار ،مقدمۃ الکتاب ،جلد اول صفحہ ١٩٣، دار الکتب العلمیۃ)

امام اہل سنت اعلی حضرت علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں 
"نام پاک حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے ساتھ بجائے صلی اللہ تعالی علیہ وسلم (صلعم) لکھا ہے، یہ جہالت آج کل بہت جلد بازوں میں رائج ہے، کوئی صلعم لکھتا ہے کوئی عم کوئی ص، اور یہ سب بیہودہ و مکروہ وسخت ناپسند وموجب محرومی شدید ہے اس سے بہت سخت احتراز چاہیے اگر تحریر میں ہزار جگہ نام پاک حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم آئے ہر جگہ پورا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم لکھا جائے ہرگز ہر گز کہیں صلعم وغیرہ نہ ہو علماء نے اس سے سخت ممانعت فرمائی ہے یہاں تک کہ بعض کتابوں میں تو بہت اشد حکم لکھ دیا ہے" (فتاوی رضویہ مترجم جلد ٦ صفحہ ٢١٢،مسئلہ نمبر ٤٤٤)

بہار شریعت میں ہے " نام پاک لکھے تو اس کے بعد صلی اللہ تعالی علیہ وسلم لکھے، بعض لوگ براہِ اختصار صلعم یا ص لکھتے ہیں ، یہ محض ناجائز وحرام ہے، (بہار شریعت جلد اول حصہ اول صفحہ ٧٩، عقائد متعلقہ نبوت)

والله تعالى اعلم بالحق والصواب 
محمد اقبال رضا خان مصباحی 
سنی سینٹر بھنڈار شاہ مسجد پونہ وجامعہ قادریہ کونڈوا پونہ ٧،شعبان المعظم ١٤٤٥ھ /١٨،فروری ٢٠٢٤ء، بروز اتوار

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے