غیر مسلم کا پیسہ مسجد میں لگانا کیسا ہے؟

اَلسَـلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فـرماتــے ہیں علمائـــے دین ومفتیان شـرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مسجد میں غیر مسلم کا پیسہ لگانا درست هــے اور جو بینک میں مسجد کا پیسہ بڑھتا اس کا کیا حکم ہے مع حوالہ جواب عنایت فـرمائیـں کـرم ہـوگا ؟ســائل:جنــاب محمــد علـی صـاحب 

وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہ
الجـــــواب بعون الملک الوہاب
صورت مسئولہ میں کافر مسجد میں روپیہ اس طرح دے کہ اس کے سبب مسلمانوں پر اس کا احسان رہے یامسجد میں اس کی شرکت رہے یا اس کے پروگرام میں بھی مسلمانوں کو روپیہ دینا پڑےگا توان صورتوں میں کافر سے روپیہ لینا جائز نہیں اور اگرنیاز مندانہ طور پردے تولینے میں حرج نہیں_ فتاوی رضویہ میں کا فر کے پیسے کومسجد میں لگانے کے متعلق ہے: مسجد میں لگانے کو روپیہ اگر اس طور پر دیتا ہے کہ مسجد یا مسلمانوں پر احسان رکھتاہے یا اس کے سبب مسجد میں اس کی کوئی مدا خلت رہے گی تو لینا جائز نہیں اور اگر نیاز مندانہ طور پر پیش کرتاہے توحرج نہیں جب کہ اس کے عوض کوئی چیز کافر کی طرف سے خرید کر مسجد میں نہ لگائی جائے بلکہ مسلمان بطور خود خریدیں یا راجوں مزدوروں کی اجرت میں دیں اور اس میں بھی اسلم وہی طریقہ ہے کہ کافر مسلمان کوہبہ کردے مسلمان اپنی طرف سے لگائے (484/6)

دوسری جگہ ہے کہ:  اگر اس نے مسجد بنوانے کی صرف نیت سے مسلمانوں کو روپیہ دیا یا روپیہ دیتے وقت صراحة کہ بھی دیا کہ اس سے مسجد بنوا دو مسلمان نے ایساہی کیا تو وہ مسجد ضرور مسجد ہو گئی اور اس میں نماز پڑھنی درست ہے (لانه انمايكون اذنا للمسلم بشرا اﻻ لات للمسجد بماله) (فتاوی رضویہ6 /396) 

(2) مسجد کا روپیہ اگر گورمنٹ یاحربی کافر کے بینک میں ہو تواس سے جو زائد رقم ملے اسے لے سکتے ہیں مگرسود سمجھ کرنہ لے کہ وہ شرعا سود نہیں اور اس روپیہ کو مسجد میں خرچ بھی کر سکتے ہیں  اس لئے کہ یہاں کہ کافر حربی ہے 

تفسیرات احمدیہ میں ہے :ان هم الاحربی ومايعقلها اﻻالعالمون(ص32) اور ـ حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ والرضوان تحریر فرماتے ہیں : حربی کفار کے کسی بینک سے جو زائد ملتاہے وہ سود نہیں

(فان الربواﻻيجری اﻻفی المال المعصوم ومال حربی ليس بمعصوم كمافی الكتب الفقهية) اس کے لینے میں حرج نہیں کہ کافر کامال بے غد رو بے عہدی اس کی رضاسے مل رہاہے جو خلاف قانون بھی نہیں (فتاوی مصطفویہ ص:226)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
کتبہ؛ حضـــرت مولانا محمد زاھد حـسیــن امجـــدی صاحب قبلہ خادم الـتدریس والافتاء مدرسہ رضویہ فیض العلوم مقام و پوسٹ اندروا پرسا وایا پر یہـار تھـانـہ بـیــلا ضلــع سیتــامـڑھی بہـار الھنــــــد 

الجــواب صحیح والمجیب نجیـح العبد محمــد عتیـــق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشـــــدی عفی عنہ دارالعلوم اھلسنت محــــی الاســــلام بتھریاکلاں ڈومریا گنـــج سدھارتھ نگـر یوپـی

پیغـام مسلک اعلٰی حضرت گـروپ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے