اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ الله وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ فون پر فاتحہ پڑھنا کیسا ہے کیا فون کال کے ذریعے فاتحہ پڑھ سکتے ہیں ؟ سائل عبداللہ
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجــوابــــــــــ بعون الملک الوہاب
اگر کسی نے موبائل فون سے فاتحہ، پڑھ دیا تو فاتحہ تو ہو ہی جائے گا۔ پر۔ یہ طریقہ صحیح نہیں ہے۔ کہ اب یہ وقت آگیا ہے کہ۔موبائل فون سے۔ فاتحہ پڑھا اور پڑھوایا جائے۔۔۔۔ آج فاتحہ پڑھا جائے۔ تو کل قربانی بھی موبائل کے ذریعے ہی ہو جائے۔ اور رفتہ رفتہ دین کے سارے کام۔ موبائل سے ہی ہونا شروع ہو جائے۔ ایسے تو شریعت کا مذاق بن کر رہ جائے گا۔ لہٰذا۔ جو شخص موبائل فون سے۔ فاتحہ یا دعا وغیرہ کروانے کی کوشش یا کرواتے ہیں۔ تو یہ طریقہ اُنکے لیے، صحیح نہیں ہے۔ اس لئے موبائل والا طریقہ اپنانے سے گریز و پرہیز کریں۔ تو زیادہ بہتر ہے۔۔ آئیے پہلے جانتے ہیں کہ۔ فاتحہ پڑھوانا ہے کیا۔ کیا فرض و واجب ہے ؟۔ ہرگز نہیں۔ فاتحہ پڑھوانا مستحب امر ہے۔ اور اس کے لیے اتنی پریشانیوں کا سامنا کیوں کر کریں۔ کہ موبائل کے ذریعے فاتحہ پڑھوائیں۔ ہاں ، ہمارے بزرگوں کا یہ طریقہ رہا ہے کہ۔ جس کسی چیز پر فاتحہ پڑھا جائے۔ وہ چیز سامنے ہو۔ لہٰذا بزرگوں کے طریقے کو ہرگز نہ چھوڑے ، اور جو بھی مسلمان ، وقت پر موجود ملے۔ اسی سے فاتحہ پڑھوا لیں،۔ کیونکہ فاتحہ پڑھنے کےلئے۔ حافظ و عالم کا ہونا کوئی ضروری نہیں۔بلکہ مرد ہونا بھی ضروری نہیں ہے۔ عورت بھی فاتحہ پڑھ سکتی ہے۔ آج کل ، کون ایسا مسلمان نہیں ہے۔ جسے چند سورتیں یا دُرود و کلمہ شریف وغیرہ نہ یاد ہو، بس اسی کو پڑھ کر۔ پھر ایسے کہے۔ یا اللہ پاک۔ میں نے جو کچھ پڑھا۔ ہے اور یہ شیرینی وغیرہ حاضر ہے۔ سب کا ثواب، فلاں فلاں کی روح تک پہنچادے۔ کماجاء في الحديث هذه لام سعد جیسا کہ۔ ام سعد کے تعلق سے اس حدیث میں کہا گیا ہے۔۔ بس فاتحہ آپ کا ہوگیا۔
واللــہ تــــــعالیٰ اعلـم بالصــواب
کتبـــــہ؛ محمد ارباز عالم نظامی ترکپٹی کوریاں کشی نگر یوپی الهند مقیم حال بريده القصم سعودي عربية
✔️الجواب صحیح
مفتی محمد اسماعیل خان امجدی گونڈوی
0 تبصرے