ایسا قرض جو سود پر مشتمل ہے لینا جائز نہیں؟


السلام علیکم ورحمة اللہ و برکاتہ 
سوال کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل میں بینک میں سونا گروی رکھ کر پیسے لیے ہیں اور اس پر ہر مہینے ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے تو یہ عمل  شریعت کے مطابق کیسا ہے بحوالہ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی ؟ سائل محمد ریحان ازھری علی گڑھ

الجواب بعون الملک الوہاب
سونا،چاندی یا دیگر اشیا گروی رکھ کر اس سے پیسہ لینا یہ قرض ہے۔ لیکن قرض دہندہ کو بطور ٹیکس ہر ماہ پیسہ  دینا تو یہ  اضافی رقم خالص سود ہے جس کا دینا ناجائز و حرام اور اسے لینا بھی ناجائز و حرام ہے۔ بینک والے عموماً گروی پر جو قرض دیا کرتے ہیں وہ اکثر سود ہی پر مشتمل ہوتا ہے اب سونا چاندی یا کوئی بھی چیز گروی رکھ کر لیا جائے۔ جائز نہیں۔

حضور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان محقق بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان قرض پر نفع کے متعلق فرماتے ہیں کہ___ قطعی سود اور یقینی حرام و گناہ کبیرہ خبیث و مردار ہے۔ مزید فرماتے ہیں کہ۔ اگر قرض دینے میں یہ شرط ہوئی تھی تو بیشک سود و حرام و قطعی گناہ کبیرہ ہے ایسا قرض دینے والا ملعون اور لینے والا بھی اسے کے مثل ملعون ہے، (فتاوی رضویہ شریف جلد ہفدہم (۱۷)  باب القرض صفحہ،۲۶۹//۲۷۸۔ مکتبہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
 
اور سود کی حرمت نص قطعی سے ثابت ہے ارشاد باری تعالی ہے۔ واحل الله البيع وحرم الربوا۔ ترجمہ کنزالایمان؛ اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سود کو  (پارہ ۳ سورۃ البقرہ آیت( ۲۷۴)

اور، نفع کے ساتھ مشروط قرض کے متعلق حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا۔ کل قرض جر منفعۃ فھو ربا۔ یعنی ہر وہ قرض جو نفع لائے سود ہے۔ (نصف الرایہ جلد چہارم (۴) کتاب البیوع صفحہ (۶۰) الحدیث ۶۴٧٥۔ المکتبۃ المکیۃ مؤسسۃ الریان) مسٸولہ مذکورہ میں ایسا قرض جو سود پر مشتمل ہے لینا جاٸز نہیں

واللـہ تعالی اعلم بالصواب
کتبـہ؛ محمد ارباز عالم نظــــامی صاحب قبلہ ترکپٹی کوریاں کشی نگر یوپی الھــــــــند

✅الجواب صحیح والمجیب نجیح
حضرت علامہ و مولانا محمد جابرالقادری رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی ملت نگر، کپالی، جمشید پور، جھارکھنڈ

✅الجواب صحیح والمجیب نجیح
العبد الاثیم خاکسار ابوالصدف حضرت علامہ مولانامحمد صادق رضا صاحب قبلہ مد ظلّہ العالی والنورانی مقام ؛سنگھیا پورنیہ خادم؛ شاہی جامع مسجد پٹنہ بہار الھند

فخر اعلیٰ حضرت فقہی گروپ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے