کیا تیجہ، دسواں ، چالیسواں کرنا درست ہے ؟


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ الله وَبَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان عظام مندرجہ ذیل مسئـــلہ  میں کہ دسواں ، تیجہ ، چالیسواں کرنا  کیا یہ درست ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع دیں، فقط والسلام ۔سائل عبدالقادر اشرفی مقیم حال شِرور تعلقہ گاؤں ملٹھن ضلع پونہ

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجــوابــــــــــ بعون الملک الوہاب
میت  کے  نام پہ ثواب کی نیت  سے  تیجہ،  دسواں، بیسواں، چہلم کرنا جس میں  غرباء ومساکین  کو کھانا کھلایا  جاتا ہے صدقہ  وخیرات کرنا  یہ  شرعاً جائز و مستحب ہے ۔
چنانچہ، حضور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان محقق بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ ، عرف عام پر نظر شاہد کہ چہلم وغیرہ کے کھانے پکانے سے لوگوں کا اصل مقصود میت کو ثواب پہنچانا ہوتا ہے ،اسی غرض سے یہ فعل کرتے ہیں و لہٰذا اسے فاتحہ کا کھانا یا چہلم کا کھاناوغیرہ کہتے ہیں۔۔اور شک نہیں کہ اس نیت سے ، جو کھانا پکایا جائے مستحسن ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں۔ فيما ياكل ابن آدم اجر و فيما ياكل السبع او الطير اجر۔  یعنی۔ جو کچھ آدمی کھا جائے اس میں ثواب ہے۔ درندہ کھا جائے اس میں ثواب ہے۔ جو پرند کو پہنچے اس میں ثواب ہے- (فتاوی رضویہ شریف جلد نہم (۹)  صفحہ (۶۶۹) مکتبہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)

 اور فتاوی رضویہ قدیم میں تحریر فرماتے ہیں کہ۔ اموات مسلمین کے نام کھانا پکاکر ایصال ثواب کیلئے تصدق کرنا بلا شبہ جائز و مستحسن ہے۔ اور اس پر فاتحہ ایصال ثواب دوسرا مستحسن ہے۔ مزید  اسی میں ہے کہ، اموات مسلمین کو ایصال ثواب قطعاً مستحب۔ (فتاوی رضویہ قدیم جلد چہارم (۴) صفحہ۔ (۲۱۴) (۲۱۹) مکتبہ رضویہ آرام باغ روڈ کراچی پاکستان)

ایک اور جگہ تحریر فرماتے ہیں کہ۔ سوم ، دسواں ، چالیسواں، ایصال ثواب ہیں، اور یہ تخصیصات عرفیہ ہیں، اور ایصال ثواب مستحب،۔ (فتاوی رضویہ شریف جلد (۲۴) صفحہ (۵۰۹) مکتبہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)

 واللــہ تــــــعالیٰ اعلـم بالصــواب
کتبـــــہ محمد ارباز عالم نظامی ترکپٹی کوریاں کشی نگر یوپی الهند مقیم حال بريده القصم سعودي عربية

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے